پاکستان کے سابق فوجی حکمران جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اپنے خلاف غداری کے مقدمے کی پیشی کے لئے عدالت جا رہے تھے کہ راستے میں اچانک ان کی طبعیت اچانک خراب ہو گئی جس کے بعد انہیں آرمڈ فورسسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی منتقل کر دیا گیا۔
پرویز مشرف کی سیکیورٹی اسکواڈ جان محمد کے سربراہ نے خصوصی عدالت کو بتایا ہے کہ پرویز مشرف کو عدالت لایا جا رہا تھا کہ انہیں دل کی تکلیف لاحق ہوئی جس کے بعد انہیں فوری طور پر اے ایف آئی سی منتقل کیا گیا ہے۔ عدالت کی کارروائی تا اطلاع ثانی جاری ہے۔
اس سے قبل خلاف غداری کے مقدمے میں خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی کے لیے ساڑھے گیارہ بجے کا وقت دیا ہے اور کہا ہے کہ بصورتِ دیگر عدالت ان کی گرفتاری سے متعلق احکامات جاری کرے گی۔ اس پر پرویز مشرف کے وکلا کا کہنا ہے کہ عدالت کا یہ کہنا دھمکی کے زمرے میں آتا ہے۔ پرویز مشرف کے وکلا کا موقف ہے کہ ’عدالت کا ماحول ہوسٹائل ہے‘ اور ایسے میں ان کے موکل کا عدالت میں پیش ہونا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
اس سے پہلے مشرف کے وکلا کے پینل کے سربراہ شریف الدین پیزادہ نے عدالت میں یہ بیان دیا تھا کہ ان کے موکل جمعرات کو عدالت میں پیش ہوں گے۔ پرویز مشرف کے ایک وکیل انور منصور نے کہا کہ ’مجھے رات سے دھمکیاں مل رہی ہیں اس لیے میرے لیے اس مقدمے کی سماعت ممکن نہیں۔‘
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت ملتوی کر دی جائے۔ تاہم عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی سماعت ملتوی ہوتی رہی ہے لیکن ایک مرتبہ مشرف پیش ہوں تاکہ فرد جرم عائد ہو جائے اس کے بعد باقی معاملات بعد میں دیکھیں گے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ’پرویز مشرف کی پیشی قانونی تقاضا ہے جسے ہر حال میں پورا کرنا ہوگا۔‘
جمعرات کو بھی استغاثہ اور دفاع کے وکلا میں تلخ کلامی کے بعد مشرف کے وکلا نے انہیں عدالت میں پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا تھا۔
اس سے قبل پرویز مشرف کے ایک وکیل ڈاکٹر خالد رانجھا نے بی بی سی سے خصوصی بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’کوئی آدمی انہیں اپنی ذمہ داری پر ساتھ لانے کو تیار نہیں ہے۔ ان کی جان کو اور جو ان کے ساتھ ہیں ان کی جان کو خطرہ ہے اور یہ ایک مسئلہ ہے۔ ان کو طالبان قسم کے لوگوں سے خطرہ ہے جو ان کی جان کے درپے ہیں۔‘
بدھ کو سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ غداری ایک ناقابل ضمانت جُرم ہے لیکن ابھی تک عدالت اس معاملے میں تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ سابق فوجی صدر کے خلاف آئین توڑنے کے الزام میں غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ابھی ان پر فردِ جرم عائد کرنا ہے۔
غداری کے مقدمے کی پیروی کے لیے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے شریف الدین پیرزادہ کی سربراہی میں سات رکنی وکلاء کا پینل تشکیل دے رکھا ہے۔
پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے خصوصی عدالت میں دو درخواستیں بھی دائر کیں ہیں جن میں اس خصوصی عدالت کی تشکیل اور اس کے اختیارت کو چیلنج کیا گیا تھا۔
وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف آئین توڑنے اور تین نومبر سنہ 2007 کو ملک میں ایمرجنسی لگانے پر غداری کا مقدمہ شروع کرنے کی استدعا کی تھی۔ پاکستانی آئین کی دفعہ چھ کی خلاف ورزی کرنے کی سزا موت اور عمر قید ہے۔