لکھنؤ: پارلیمانی الیکشن کی ہر طرف شدت سے تیاری ہے۔مقامی لوگوںکو چھوڑئے دور دراز حتیٰ کے سات سمندر پار ملکوں سے بھی متعدد افراد یہاں الیکشن دیکھنے یا اس کا حصہ بننے کے لئے بے چین ہیں۔اسی سلسلہ میں ماہر قانون اور سائبر لا کے کہنہ مشق پروفیسر ڈاکٹر نہال الدین اپنی اعلی ملازمت چھوڑ کر ملیشیاء سے لکھنؤ واپس آگئے ہیں تاکہ پارلیمانی الیکشن میں شامل ہو سکیںڈاکٹر نہال الدین اترا یونیورسٹی ، ملیشیاء ،سنگاپور،تنزانیہ کے علاوہ برونئی اور دوسرے اعلی تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا کام کر چکے ہیں۔ انکی تعلیم برطانیہ کی گلاس گو یونورسٹی میں بھی ہوئی اور متعدد ممالک میں انکے تحقیقی مقالوںکو نہ صرف قانون کے نصاب میں شامل کیا گیا ہے بلکہ ججوں نے اپنے فیصلوں میں بھی نقل کیا ہے۔ ڈاکٹر نہال الدین خصوصی طور سے سماج کے پسماندہ طبقات کی بہتری اور انکے جائز مقامات کی حصولیابی کی تحریکوں کے روح رواں رہے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ملیشیاء کی مشہور اترا یونورسٹی کی اعلی ملازمت چھوڑ کر ملک کے پارلیمانی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ یا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ابتدا سے ہی ایسی تحریکوں کا حصہ رہے ہیں جو اقلیتوں، دبے کچلوں اور سماج کے محروم طبقے کے حق کی جنگ کرتی نظر آئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قیصر گنج پارلیمانی حلقہ کے زیادہ تر لوگوں نے ان پر زار دیا کہ وہ انکی نمائندگی کریں،چونکہ قیصر گنج میں پہلے کچھ کام کر چکا ہوں۔
ڈاکٹر نہال الدین نے بتایا کہ کرپشن اس دور کا سب سے بڑا سیاسی مسئلہ بنا اور اس سے نمٹنے کے نام پر ایک پارٹی بھی پیدا ہو گئی ہے . آپ تعجب کریں گے کہ بڑے سرمایہ دار گھرانے یعنی کارپوریٹ دنیا کے لوگوں کو ، جو پورے سیاسی نظام کو رشوت دے کر خراب کر رہے ہے ، بدعنوانی سے نمٹنے کے لئے بنیے لوک پال قانون کے دائرے میں لایا ہی نہیں گیا ہے . بڑھتی ہوئی مہنگائی کا بڑا سبب وعدہ کاروبار یعنی کھانے – پینے کی چیزوں کی سٹے بازی ہے ، جس کی چھوٹ ملی ہوئی ہے ۔گزشتہ بیس برسوں سے روزگار پیدا کرنے کی شرح تقریبا ایک فیصد کے ارد – گرد سمٹ کر رہ گئی ہے . لاکھوں کسان خود کشی کر چکے ہیں پھر بھی زراعت پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے یہاں تک کہ زراعت لاگت قیمت کمیشن کو آئینی درجہ نہیں ملا . حکومتیں منصوبہ بندطریقے سے فسادیوںکی مدد کر رہی ہے اور اپنے ہی ملک میں لوگ پناہ گزین کیمپوںمیں رہ رہے ہے . وعدے کے باوجود فرقہ وارانہ تشدد انسداد بل پارلیمنٹ میں پیش ہی نہیں کیا گیا .۔ انہوں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ دلت مسلمانوں اورعیسائیوں کو درج فہرست ذات کا درجہ تک نہیں ملا . تمام احتجاجات کے بعد بھی دیگر پسماندہ طبقات میں سے پسماندہ مسلمانوں اور انتہائی پسماندہ طبقات کا کوٹہ الگ نہیں کیا گیا ۔ مسلم باغبان کو باغبان کا درجہ تک نہیں دیا گیا . ہم نے قانون کے راج اور آئین کے مطابق لوگوں کے جمہوری حقوق کی ضمانت کو لے کر لکھنؤ میں دس دن کا اور پارلیمنٹ کے آخری اجلاس میں دہلی میں دس دن کابرت رکھا کیا جس کی ملک کی جمہوری قوتوں نے مکمل حمایت کی. لیکن باہر کی تحریک کے ساتھ جب تک یہ مسئلہ کارگر ڈھنگ سے پارلیمنٹ میں نہیں اٹھیں گے عوام کے مفادات کے ساتھ انصاف نہیں ہو سکے گا . قیصر گنج پارلیمانی حلقہ تاریخی طور پر عوامی تحریکوںکا علاقہ رہا ہے اور اس پارلیمانی انتخابات کو ہم ریفرنڈم کے طور پر لینا چاہتے ہے . انڈین پیپلس پارٹی کے لیڈر اکھلیندر پرتاپ سنگھ کے مطابق ملائیشیا کے مشہور اتترا یونیورسٹی کے پروفیسر نہال الدین احمد جن کی ہمارے صوبے میں سیاسی جدوجہد کی تاریخ رہی ہے ، ان پر زور دیا ہے کہ وہ قیصر گنج پارلیمانی حلقہ سے پارٹی کے امیدوار بنیں۔