پناما سٹی: پناما کے حکام نے موساک فونسیکا لا فرم کے دفاتر پر جاری 27 گھنٹوں کی چھاپہ ماری کے بعد متعدد دستاویزات ضبط کرلی ہیں لیکن اس معاملے میں کوئی بھی گرفتاری نہیں ہوئی ہے ۔ اٹارنی جنرل کی جانب سے چھاپہ اس بات کے انکشاف کے بعد مارا گیا کہ وہاں کوئی غیرقانونی سرگرمیاں تو نہیں چل رہی ہیں۔پناما کی اس لاء فرم کے دستاویزات کے منظرعام ہوجانے سے کئی کمپنیوں اور معروف شخصیات کے ٹیکس سے بچنے کے لئے یہاں پیسہ جمع کرانے کے اطلاع ملی جس سے دنیا کے کئی لیڈروں کو شرمندگی اٹھانی پڑی تھی۔تفتیشی ٹیم کی قیادت کر رہے وکیل جیویئر کاروالو نے کہا ‘ہم ان دستاویزات کی تلاش کر رہے ہیں جس سے غیرقانونی سرگرمیوں کیلئے فرموں کے استعمال کا پتہ چل سکے ۔ اس معاملے پرہم سختی سے کارروائی کررہے ہیں۔ ہم نے ابھی تک کسی بھی کھاتے کو بند کرنے کا حکم نہیں دیا ہے ۔ اس وقت ہمارے پاس کوئی بھی ٹھوس ثبوت نہیں ہے ۔ ان فرموں پر دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا ہے ۔
پولیس کے چھاپے کے بعد موساک فونسیکا کے حکام نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ‘ہمیں تجارت کرتے ہوئے 40 سے بھی زیادہ برس گزر چکے ہیں۔ اس تفتیش میں ہم حکام کا پورا تعاون کر رہے ہیں۔ کمپنی نے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے ، نہ ہی کسی دستاویز کو تباہ کیا ہے ۔پناما کی لاء کمپنی کے دستاویزات لیک ہونے کے بعد دوسرے ممالک نے بھی اپنے یہاں مالی بے ضابطگیوں کی جانچ شروع کردی ہے ۔واضح رہے کہ موساک فونسیکا دنیابھرکے لوگوں کی خفیہ دولت اور آف شورکمپنیوں کا ریکارڈ رکھتی ہے ۔دوسری جانب جرمن اخبار کے انکشاف کے مطابق امریکی سی آئی اے سمیت دنیا کی مختلف جاسوس ایجنسیوں نے بھی خفیہ سرگرمیوں کوچھپانے کے لئے موساک فونسیکا کی خدمات حاصل کیں۔ جاسوس ایجنسیوں نے اپنی سرگرمیوں کوکور فراہم کرنے کے لئے کمپنیاں قائم کیں جن کی تفصیلات موساک فونسیکا کے پاس موجود تھیں۔پناما لیکس سامنے آنے کے بعد دنیا کے مختلف ملکوں کے سربراہوں کوشدید عوامی دباؤ کا سامنا ہے اوراس دباؤ کے نتیجے میں آئس لینڈ اوریوکرین کے وزرائے اعظم کواپنے عہدوں سے ہاتھ دھونے پڑے ہیں۔