بارہ بنکی (نامہ نگار)۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز زایسوسی ایشن کے رکن عبداللہ نظامی نے اپنی رہائش گاہ پر منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شبیہ کو خراب کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔ یہ وہی یونیورسٹی ہے جس کا تعلق ملک کی تحریک آزادی سے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں طلباء و طالبات کے ساتھ مساوی رویہ روا رکھا جاتا ہے اس موقع پر علی گڑھ مسل
م یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسو سی ایشن کے صدر مجیب وارثی ، عبدالرحمن اور افروز شیخ سمیت ایسوسی ایشن کے دیگر ارکان موجود تھے ۔ ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد سیکڑوں لوگوں نے پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں وہ بے بنیاد ہیں ۔ مسٹر وارثی نے کہا کہ وائس چانسلر ضمیرالدین شاہ کا پورا بیان میڈیا کے ذریعہ نہیں دکھایا گیا ہے ۔ خبر کو سنسنی خیز بنانے کے لئے ان کا کچھ بیان ہی دکھایا گیا ہے ۔ انہوں نے لائبریری میں پیش آنے والی مشکلات کو بہتر بنانے کے لئے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یونیورسٹی میں جو کمی ہوگی اسے اسی سیشن میں دور کیا جائے گا ۔ لائبریری کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد لائبریری میں طالبات کی حفاظت کے مسئلہ کو حل کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد لائبریری کی صلاحیت اتنی نہیں ہے کہ اس میں انڈر گریجویٹ طالبات کو اگر ہم اجازت دیتے ہیں تو یونیورسٹی کے دیگر طلباء بھی ایسا ہی مطالبہ کریں گے ۔ جس کی وجہ سے طلباء کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام جب سے عمل میں آیا ہے ڈگری سطح پر اس میں تمام لڑکوں اور لڑکیوں کے طریقے پر عمل کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ عبداللہ گرلس کالج کی اپنی لائبریری ہے اور اپنا کتابوں کا ذخیرہ ہے اس لئے انہیں مولانا آزاد لائبریری جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ انڈر گریجویٹ کلاسیز ان کے زیر انتظام کالج میں چلتے ہیں جو مولانا آزاد لائبریری کے تین کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اس لئے کیمپس ہی میں لائبریری قائم کی گئی ہے تاکہ طالبات کو مولانا آزاد لائبریری جانے کی ضرورت نہ پڑے ۔ جتنے بھی شعبے مرکز یا اکیڈمک یونٹ ہیں ان کی اپنی لائبریریاں ہیں یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے جامعہ ملیہ اسلامیہ یا دہلی یونیورسٹی کالج ایس ایل آر کی کسی طالبہ کو اگر مرنڈی ہاؤس کی لائبریری میں جانا ہے تو اسے خصوصی منظوری لینی پڑتی ہے ۔ اے ایم یو بھی اسی طرز پر کام کرتا ہے ۔ مولانا آزاد لائبریری میں روزانہ تقریباً پانچ چھ ہزار طلباء و طالبات جاتے ہیں ۔وائس چانسلر ضمیرالدین شاہ کو طالبان کی فکر رکھنے والاکہنے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی وائس چانسلر سے قبل وہ ملک کی خدمات انجام دیتے ہوئے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کررہے تھے ۔ مسٹر وارثی نے کہا کہ اگر اس طرح کی فکر رکھنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو ایسوسی ایشن کے لوگ سڑکوں پر اترنے کے لئے مجبور ہو ں گے ۔