ہاتھرس: اترپردیش میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے سیاسی جماعتوں کے درمیان چھڑی پوسٹرس جنگ نئے نئے تنازعات کو جنم دے رہی ہے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاستی صدر کیشو پرساد موریہ کو بھگوان کرشن کے طور پر پیش کرنے سے پیداہوا تنازعہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ یہاں سعدآباد علاقے میں ڈاکٹر امبیڈکر کے ایک پروگرام کے دوران بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) صدر مایاوتی کو “ماں کالی “کے اوتار میں پیش کرنے والے ایک پوسٹر نے نئے تنازعہ کو ہوا دے دی ہے ۔ سعدآباد میں کل شام ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے 125 ویں یوم پیدائش کے موقع پر منعقد ایک پروگرام کے دوران نکالی گئی’ شوبھا یاترا’ کی ایک جھانکی میں محترمہ مایاوتی کے ‘ماں کالی’ کے اوتار والا پوسٹر لگا ہوا تھا۔ پوسٹر میں ماں کالی کے اوتار میں مایاوتی کے ہاتھ میں فروغ انسانی وسائل کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کا کٹا سر تھا جس سے خون کی بوندیں ٹپک رہی تھیں۔ محترمہ مایاوتی کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت کے اوپر کھڑا دکھایا گیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی پوسٹر میں جگہ دی گئی تھی۔ پوسٹر میں مایاوتی کو دھاڑتے ہوئے دکھایا گیا جس میں لکھا ہے “شیرنی کی طرح پارلیمنٹ میں دھاڑیں مایاوتی”.پوسٹر میں ایک اور نعرہ تھا “بہن جی ہمیں معاف کرو ہم ریزرویشن ختم ہونے نہیں دیں گے ۔”
پوسٹر کے نوٹس میں آتے ہی ہاتھرس ضلع انتظامیہ نے شوبھا یاترا میں لگے پوسٹر کو ہٹا دیا۔ بی ایس پی نے اگرچہ متنازعہ پوسٹر سے خود کو دور رکھا ہے ۔ پارٹی کے ریاستی صدر رام اچل راج بھر نے کہا کہ بی ایس پی اس طرح کے پوسٹروں کو اپنی حمایت نہیں دیتی۔ اس درمیان ایک فیس بک پوسٹ میں مایاوتی کو ماں کالی کے اوتار میں دکھایا گیا ہے جس میں ان کے ہاتھ میں محترمہ ایرانی کا سر ہے اور انہیں وزیر اعظم نریندر مودی پر کھڑا دکھایا گیا ہے ۔ پوسٹ میں لکھا ہے “بھاجپا ئیوں ہوشیار نہیں چلے گا جھوٹ بے ایمانی کا کاروبار، بہن جی ہیں تیار اب کی بار بی ایس پی سرکار۔” واضح رہے کہ کچھ دن پہلے اترپردیش بی جے پی کے نو منتخب صدر کو وارانسی میں ایک پوسٹر کے ذریعے کرشن کے اوتار میں دکھایا گیا تھا۔ پوسٹر میں اتر پردیش کو دروپدي بتایا گیا تھا جس کا چیرھرن مسٹر موریہ روک رہے تھے ۔ مسٹر موریہ نے اگرچہ اس پر سخت رخ اختیار کرتے ہوئے کارکنوں کو مستقبل میں دیوی دیوتاؤں کے اوتار میں انہیں نہ دکھانے کی وارننگ دی تھی لیکن اپوزیشن پارٹیوں نے اس پوسٹر کے تعلق سے بی جے پی کو نشانہ بنایا تھا۔