بارہ بنکی: دیوا کوتوالی نے حراست کے دوران پولیس کے ظلم کا شکار بنے ۔ ۲۶ سالا نوجوان کی موت کے بعد بھڑکا عوامی غصہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ بارہ بنکی میں وردی کا روعب غالب کرنے والے تمام قصے آج بھی لوگوں کو یاد ہے۔ جہانگیر آباد تھانہ ، زید پور تھانہ اور کوٹھی تھانہ کے سبب سرخیوں میں آئی ضلع کی پولیس آج بھی گفتگو کا موضوع بن رہی ہے۔
پرانا معاملہ خاموشی سے پہلے ہی کوئی بڑا کارنامہ کر دکھانا ضلع کی پولیس کا حصہ بنتا جا رہا ہے ۔ نظم و نسق کے سلسلے میں ایک مرتبہ پھر ریاستی حکومت کو بدنام کرنے میں ان کی پولیس اہل کا کردار ادا کرتی نظر آرہی ہے۔ معمولی موٹر سائیکل چوری کی واردات پر اٹھائے گئے نوجوان کی پولیس کی خاطر داری کے سبب لاکب میں ہوئی موت کی اطلاع پر کنبہ والے حیران رہ گئے۔ فوری مڑیاوں¿ تھانہ علاقے کے شیر پور گاو¿ں کے سارے دیہی باشندے جمع ہو گئے ۔جس نے میںبھی اس حادثہ کی بات سنی وہ حکومت کے ساتھ ہی نظم و نسق کو برا کہتا نظر آیا ہے۔ یو پی پولیس کا چہرا ایک مرتبہ پھر بے نقاب ہوا۔ اپنے انوکھے کام کو لےکر اکثر سرخیوں میں رہنے والی پولیس ایک مرتبہ پھر چرچا موضوع بنی ہوئی ہے۔ پولیس حراست میں ہونے والی موتوں کودبانے والی ہمیشہ اعلیٰ افسران بھی ماتحتوں کی لائن میں کھڑے نظرآتے ہیں۔ انتظامیہ کو کاغذی کارروائی بھیجنے میں ماہر یہ لوگ ہمیشہ حالات کو اپنے مطابق ڈھالتے آئیں ہیں۔ ضلع کے تھانوں میں حراست کے دوران مرنے والے لوگوں پر کچھ دن شور مچنے کے بعد معاملہ خود بخود سرد خانے میں چلا جاتا ہے۔ ماتحتوں کی کارگزاری کے سبب کئی مرتبہ افسران کو بھی کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑا۔
زیدپور کے تھانہ انچارج جگپت ورما حراست میں ہوئی موت کے سبب جیل تک جا چکے بتائے جارہے ہیں۔ضلع کا سب سے زیادہ مشہور سشیل قتل کیس کی آنچ پولیس کے اعلیٰ افسران تک پہنچتی دیکھی گئی ہے۔ جہانگیر آباد تھانہ حلقہ میں پولیس حراست کے دوران بے رحمی سے پٹائی کے سبب ہوئی سشیل کی موت پر ایڈیشنل ایس پی ، سی او اور اعلیٰ انچارج سمیت کئی پولیس اہلکاروں پر مقدمہ درج ہو چکا ہے ۔
اس طرح کی واردات کے باوجود ہونہار پولیس اپنے مزاج میں تبدیلی لانے کےلئے خود کو تیار نہیں کر پار ہی ہے۔ دیوا کوتوالی میں چوری کے ملزم نوجوان کی لاک اپ میں ہوئی موت پولیس کی اصل شبیہ بیان کرتی نظر آرہی ہے۔ بتاتے ہیں کہ ماتی چوکی واقع علی پور گاو¿ں باشندہ نیاز کی گزشتہ تین جون کوہوئی موٹر سائیکل چوری کے الزام میں لکھنو¿ ضلع کے مڑیاو¿ تھانہ حلقہ واقع شیر پور گاو¿ں باشندہ ۲۶ سالا سبھاش کو ماتی چوکی انچارج کے ذریعہ دو دن قبل بریٹھی چوراہا سے گرفتارکر کے کوتوالی کے لاک اپ میں بند کیا گیا تھا۔
کوتوالی انچارج کی ڈیوٹی سدھور میں ہونے کے سبب کوئی بھی پولیس اہلکار ملزم کے سلسلے میں فیصلہ لینے کی حالت میں نہیں تھا۔ پولیس اہلکاروں کے مطابق ملزم سبھاش نے لاک اپ میں اپنی شرٹ سے پھندا لگا کر خود کشی کر لی ہے۔ کنبہ والوں کے مطابق ملزم کو ایک دن قبل ہی گرفتارکیا گیا تھا۔ اپنے کو بچانے کےلئے پولیس کے ذریعہ قتل کو خود کشی کی شکل دی جا رہی ہے۔