کانپور(نامہ نگار)گھاٹم پور تھانہ علاقہ کے بھیتر گائوں قصبے میںپولیس کی لاپروائی کے سبب فرقہ وارانہ فساد ہونے کی خبر موصول ہوئی۔علاقہ کے لوگوںنے ا لزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے پہلے تو چوری کی واردات کی شکایت پر کارروائی نہیں کی جس کے بعد واردات سے متاثر لوگوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میںلے لیا اورملزمین کو اغواکرکے ان کے ساتھ مارپیٹ کی اورانھیں ایزاء پہنچائی۔جس کے بعد ملزمین کے اہل خانہ نے زبردست ہنگامہ کیا اس کے بعد بھی پولیس نے ملزمین کو اغواکرنے
والوں کے قبضے سے رہاکرانے کے بجائے ان کے ساتھ مارپیٹ کی ۔
پولیس کے اس عجیب وغریب اورغیر انصاف رویہ پر پورے قصبے میں ناراضگی ہے۔لوگ سڑکوں پر نکل آئے اوراغواکرنے والوں کے گھروں اوردکانوںکو نذرآتش کردیا۔ علاقہ کے لوگوں نے پولیس ملازمین پر بھی حملہ کردیا۔ بتایاجارہاہے کہ مشتعل لوگوں پر قابو پانے کیلئے پولیس نے فائرنگ کی فائرنگ میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔جب کہ مشتعل لوگوں کے پتھرائوسے پولیس اہلکارزخمی ہوگیا۔موقع پر ضلع وانتظامیہ کے افسران پہنچ گئے ہیں خبر تحریر ہونے تک قصبہ میں حالات کنٹرول میں ہیں لیکن کشیدہ بتائے جارہے ہیں۔گھاٹم پور واقع قصبہ بھیتر گائوں میں تین قبل رمضان کے گھر میں چوری کی واردات ہوگئی تھی۔واردات کی اطلاع چوکی پر دے دی گئی لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی دوسرے دن رمضان کے گھر کے قریب ایک گھر میںبھی چوری ہوگئی۔دونوں افراد نے قصبہ کے گڈوتیواری اورگڈوپاسی کے خلاف چوری کا الزام عائد کیا۔شکایت کے باوجود پولیس نے ناتو ملزمین کو گرفتار کیااورنہ ان کے خلاف کوئی کارروائی کی بتایاجارہاہے پولیس کے رویہ سے ناراض بھورے اوررمضان نے سنیچر کو گڈو اورتیواری پاسی کو اغواکرلیا اوراپنے گھر میں بند کرکے انھیں پیٹانوجوانوں کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بھور ے اوررمضان نے انھیں ایذاپہنچا ئی ۔جب ملزمین کے اہل خانہ انھیں بچانے کیلئے بھورے اوررمضان کے گھر پر پہنچے تو انھیں بھی مارپیٹ کر بھگادیا۔
ملزین کے اہل خانہ نے جب پولیس سے فریادکی تو پولیس نے بھورے اوررمضان کے قبضے سے رہائی دلانے کے بجائے دونوں ملزمین کو پیٹا۔اس واقعہ کی خبر قصبے میں پھیل گئی اورپورے قصبے کے ایک فرقہ میں پولیس کی لاپروائی کے سبب ناراضگی پھیل گئی۔آج صبح رمضان اوربھورے کے گھر کے قریب دیگر فرقہ کے سیکڑوں افراد جمع ہوگئے اسی دوران یہ افواہ پھیلائی گئی کہ مغویہ نوجوانوں کی موت ہوگئی ہے جس کے بعد مشتعل لوگوں نے اغواکرنے والوں کے گھر پر حملہ کردیا۔اوردیکھتے ہی دیکھتے فرقہ وارانہ فساد ہوگیا۔اسی دوران علاقہ کے ایک فرقہ کے لوگوں کی دکانوںکو نذرآتش کردیا۔ حملہ آورمشتعل لوگوں کو دیکھ کر فرارہوگئے اسی دوران دوسرے فرقہ کی جانب سے فائرنگ ہونے لگی۔واقعہ کی اطلاع کے بعد ساڑھ چوکی انچارج رام شنکر سروج مع پولیس عملہ ،سی او کو مشتعل لوگوں کے غصہ کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس پر بھی مشتعل لوگوں نے پتھرائواورفائرنگ کی۔ فائرنگ میں پولیس کے کچھ اہلکار زخمی ہوگئے۔مقامی ومختلف تھانوں کی پولیس نے موقع پر پہنچ کرحالات کو قابو میں کیا۔پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ حالات قابو میں ہیں لیکن قصبہ میں حالات کشیدہ ہے۔جائے موقع پر ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر روشن جیکب ، آئی جی آشوتوش پانڈے ، ڈی آئی جی آرکے چترویدی کے علاوہ ایس ایس پی کے ایس ایمینول اورایس پی جرائم بھی پہنچے۔ انھوں نے زخمیوںکو اسپتال میں داخل کرایا۔جب کہ آگ میں جھلسے ہوئے ایک شخص کی موت ہوگئی۔ضلع مجسٹریٹ واے سی ایم نے متاثرین اورمتوفی نوجوان کے اہل خانہ کو دولاکھ روپئے معاوضہ دلائے جانے کا اعلان کیا ہے۔جب کہ آتشزدگی میں ۵۰سے زیادہ جھلسے ہوئے لوگوںکو ۵۰ہزار روپئے ودیگر افراد کو ۲۵؍ہزار روپئے معاوضہ دینے کا اعلان کیا گیا۔