ٹریفک بوتھ سے اب تک نہیں ہٹ سکے غےر قانونی تشہیری بورڈ
لکھنو¿:میونسپل کارپوریشن اپنی ناک کے نیچے ناجائز تشہیری بورڈ نہیں ہٹاپا رہا ہے۔ شہرکے ہر چوراہے پر بنے ٹریفک بوتھ پر تشہیری بورڈ لگے ہوئے ہیں۔ ناجائز بورڈوں کو ہٹانے کیلئے میونسپل کارپوریشن نے پولیس کو خط بھی بھیجا لیکن اس پر کارروائی نہیں ہوئی، پولیس اور اشتہار مافیا کی ساز باز کے آگے میونسپل کارپوریشن سر تسلیم خم ہے۔ شہر میں ۹۶ ناجائز اشتہار بوتھ کی مدد سے لاکھوں روپئے کی رقم اشتہار مافیا کی جیبوں میں جا رہی ہے ۔شہر کے ہر چوراہوں پر سجے ٹریکف بوتھ شہریوںاور ٹریفک کیلئے بھلے ہی مدد گار نہ ہوں لیکن ان سے اشتہار مافیاو¿ں کو اچھی خاصی رقم حاصل ہو رہی ہے۔ ٹریفک بندوبست بہتر بنانے کیلئے من مانے طریقہ سے بنے ٹریفک بوتھ میونسپل کارپوریشن کی مجبوری کی کہانی کہہ رہے ہیں۔
شہر میں ۵۳ مقامات پر ٹریفک بوتھ بنانے کیلئے میونسپل کارپوریشن نے اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اشتہار مافیاو¿ں نے ہر چوراہے پر ٹریفک بوتھ بنانا شروع کر دیا۔ تقریباً ایک درجن تشہیر کمپنیوں نے موقع کا فائدہ اٹھاکر چوراہے پر پولیس بوتھ بنا لیا۔ ان پولیس بوتھوں کیلئے بجلی کا بندوبست کٹیا ڈال کر کیا گیا۔ اسی بجلی کی مدد سے نہ صرف بوتھ کے اندر پنکھااور اے سی چلایا جا رہا ہے بلکہ اشتہارکی لائٹوں کو بھی روشن کیا گیا ہے۔
میونسپل کارپوریشن کے ایوان کے سامنے حالیہ جلسہ میں ناجائز تشہیری بورڈ کا معاملہ اٹھا تو کارپوریٹروں نے فوری ٹریفک بوتھ پر لگے اشتہاروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا، اس پر میئر ڈاکٹر دنیش شرما نے پولیس ڈائریکٹر جنرل کو خط بھیج کر ناجائز تشہیری بورڈوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ ایوان کی کارروائی کے بعد سٹی کمشنر ادے راج سنگھ نے بھی سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ کو بھی خط لکھا۔ اس میں ناجائز طور پر لگے تشہیری بورڈ ہٹانے کیلئے کہا گیا تھا۔ تقریباً دو ماہ گزر جانے کے بعد بھی ایک بھی بوتھ سے بورڈ نہیں ہٹایا جا سکا۔ ذرائع کے مطابق تشہیری بورڈوں کے ذریعہ تقریباً پچاس لاکھ کی رقم ایجنسیوں کی جیب میں جا رہی ہے۔ میونسپل کارپوریشن کو اس میں ایک بھی پیسہ نہیں مل رہا ہے۔