لکھنؤ:گڑمبا علاقے میں پرجاپتا برہم کماری ایشوریہ یونیورسٹی کے آشرم میں گذشتہ دنوں ہوئی ڈکیتی کے معاملے میں ۷۱؍دن میں کئی طرح کی اسکیمیں تیار کرکے پولیس کی ٹیمیں لکھنؤ کے علاوہ کئی اضلاع میں جاکر ڈیرا جمائے رہی اور کئی گلیوں کی خاک چھانی لیکن آج تک پولیس ڈکیتوں کے بارے میں کوئی سراغ نہیں لگاسکی ہے۔شک کی بنیاد پر پولیس کئی لوگوں کو حراست میں لے کر طویل پوچھ گچھ بھی کرچکی ہے۔ لیکن کچھ ہاتھ نہیں لگا۔ حالانکہ راجدھانی پولیس کے لئے یہ کوئی نئی کہانی نہیں ہے۔ اس سے قبل ہوئی کئی سنگین وارداتوں کے معاملے میں بھی پولیس ابھی تک ہوا میں ہی تیر چلارہی ہے۔ اس بابت جب بھی پولیس افسروں سے سوال ہوا تو بس وہی پرانا جواب ملا کہ کارروائی کی جارہی ہے۔ آشرم میں ڈکیتی پڑنے کی اطلاع ملتے ہی پولیس محکمہ میں افرا تفری مچ گئی اور ڈی آئی جی آر کے چتر ویدی سمیت کئی پولیس افسر موقع پر پہنچے اور ڈاگ اسکواڈ وفنگر پرنٹ دستہ کے ساتھ تفتیش شروع کی۔
ڈکیتوں کی گرفتاری کے لئے کرائم برانچ کو بھی لگایا گیا۔ پولیس کی تین ٹیمیں غیر اضلاع بھیجے گئی پولیس ٹیم کئی دنوں تک پڑاؤ ڈلے رہی لیکن ڈکیتوں کے بارے میں کوئی سراغ نہیں لگ سکا تھا کہ کس گروہ کے ممبر نے آشرم میں ڈاکا ڈالا۔ فی الحال ۷۱دن گزرنے کے بعد بھی پولیس بدمعاشوں کا سراغ نہیں لگاسکی۔ پولیس کی کارکردگی ان کی فائلوں تک ہی محدود ہوکر رہی گئی ہے۔