’جہاز اس قدر تباہ کن شدہ حالت میں تھا کہ فی الحال اس اس کے ماڈل کا تعین کرنا بہت مشکل ہے‘
پولینڈ میں ایک جھیل سے سوویت یونین کا دوسری جنگِ عظیم کا ایک جہاز کا ملبہ ملا ہے جس کے اندر عملے کی باقیات اب بھی موجود ہیں۔
پولینڈ کے آر ایم ایف ریڈیو کی ویب سائٹ کے مطابق وارسا سے 70 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع جھیل میں پانی کی سطح کم ہونے سے جھیل کے کیچڑ میں جہاز کے ٹکڑے کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔
اطلاعات کے مطابق عملے کے دو افراد کی باقیات کو جہاز سے ہٹایا جاچکا ہے اور جہاز کے کئی حصے بھی برآمد کرلیے گئے ہیں۔
ویزوگروڈ کے قریب واقع ویسٹولا ریور میوزیئم کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ’جہاز کا وہ تختہ جس پر تمام آلات نصب ہوتے ہیں، انجن، ایک پہیہ اور ایک ریڈیو سیٹ ہمیں مل گیا ہے جو اب بھی اچھی حالت میں موجود ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’جہاز اس قدر تباہ کن شدہ حالت میں تھا کہ فی الحال اس اس کے ماڈل کا تعین کرنا بہت مشکل ہے۔‘
ٹی وی پی کی اطلاعات کے مطابق جہاز پر موجود نشانات اور ایک پائلٹ کے موسمِ سرما کے یونیفارم سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے وہ سوویت یونین کے ہوا باز تھے۔
جہاز پر موجود نشانات اور ایک پائلٹ کے موسمِ سرما کے یونیفارم سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے وہ سوویت یونین کے ہوا باز تھے
ویسٹولا ریور میوزیئم کے ڈائریکٹر کے مطابق امکان ہے کہ انھیں جرمنی کی آرٹلری کی جانب سے جنوری 1945 میں نشانہ بنایا گیا ہو جس کے بعد جہاز برفیلے دریا میں غرق ہوگیا۔
مقامی آثارِ قدیمہ کی ایسوسی ایشن اور عجائب گھر کی نگرانی میں اس جگہ کی کھدائی ایک ہفتہ مزید جاری رہے گی۔ مقامی فائر بریگیڈ کی جانب سے بھی ملبے کی کھدائی میں حصہ لیا جارہا ہے اور انھوں نے اپنی ویب سائٹ پر جائے وقوعہ کی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔