ع©ال©می ادارہ صحجنیوا(ایجنسی)عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ اونے پاکستان اور افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ پولیو کے موذی وائرس کے پھیلاو کو روکنے کی کوششیں تیز کریں جن میں بیرون ملک سفر کرنے والے لوگوں کی بہتر اسکریننگ بھی شامل ہے۔
ت نے سخت اق©دامات کرنے کی ت©لق©ین کی
ڈبلیو ایچ کے ماہرین کی ہنگامی کمیٹی نے ایک بیان میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں بین الاقوامی ہوائی سفر کرنے والے مسافروں کی ویکسین کا خیال نہیں رکھا جاتا اور نہ ہی بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر بیرون ملک جانے والوں افراد کی بغیر ویکسین کے سفر پر پابندی ہے اور نہ اس پرعمل کیا جا رہا ہے۔عالمی ادارے نے طالبان کے دھڑوں کی طرف سے ویکسین مہم روکے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ قندھار میں مہم کی معطلی بین الاقوامی سطح پر اس وائرس کے پھیلاو کے خطرے کی ایک بڑی اضافی وجہ ے۔پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو ایسے ملک ہیں جہاں انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری ‘پولیو’ کے وائرس پر تاحال پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی ترجمان سونا باری کے مطابق پاکستان میں رواں سال اب تک پولیو وائرس کے ۲۹ اور افغانستان میں سات کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ تعداد بالترتیب ۱۰۸۹ اور آٹھ تھی۔ماہرین نے پاکستان میں اس ضمن میںہونے کیے گئے اقدامات کا اعتراف کیا لیکن ان کے بقول افغان اور پاکستانی شہریوں کے لیے ویکسینیشن کو ہر صورت لازمی بنایا جائے خواہ وہ ہوائی، بحری یا سڑک کے راستے بیرون ملک سفر کر رہے ہوں۔بھارت میں ۲۰۰۱ کے بعد پولیو کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا تھا اور اس ملک کو تین سال قبل پولیو فری قرار دے دیا گیا تھا۔ڈبلیو ایچ او کی ترجمان کے مطابق نائیجیریا میں ایک سال سے کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا جب کہ صومالیہ میں آخری کیس ۱۱ اگست ۲۰۱۴کو رپورٹ ہوا تھا۔اس وائرس پر قابو پا لینا نائیجیریا کے لیے ماہرین کے بقول ایک اہم سنگ میل ہے لیکن اس ملک میں جاری تشدد کی لہر کے باعث خدشہ ہے کہ اس کامیابی کو برقرار رکھنے کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔