ویٹی کن: اسرائیلی مخالفت کے باوجود ویٹی کن کی جانب سے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کئے جانے کے ایک معاہدے پر دستخط کے بعد پوپ فرانسس نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ’امن کا فرشتہ‘قرار دے دیا ہے۔
ویٹی کن کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس اور پوپ فرانسس کے درمیان 20 منٹ طویل ملاقات ہوئی ہے۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اسرائیلی امن عمل کے حوالے سے بات چیت کی اور ’اس بات پر اُمید کا اظہار کیا کہ کشیدگی کے حل کے لئے دونوں فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات ہونا ضروری ہیں‘۔
اس مقصد کے لئے ملاقات کے درمیان اس خواہش کا بھی اظہار کیا گیا کہ بین الاقوامی برادری کی حمایت سے اسرائیل اور فلسطین امن عمل کو فروغ دینے کے لئے دلیرانہ فیصلے کئے جاسکتے ہیں۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی سے لڑنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں جاری دیگر مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر پوپ نے محمود عباس کو ایک میڈل پیش کیا جس پر ’جنگ کی بری روح کو خارج کرنے والا‘ کے حروف لکھے ہوئے ہیں۔
پوپ نے محمود عباس کو کہا کہ ’میں آپ کے بارے میں سوچتا ہوں کہ آپ امن کا فرشتہ ہیں‘۔
خیال رہے کہ ویٹی کن نے گذشتہ دنوں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے لئے ہونے والے ایک معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں۔فلسطینی خطے میں کیتھولک چرچ سے متعلق اس معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ ’ہولی سی‘ نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی جگہ فلسطینی ریاست کو سفارتی سطح پر تسلیم کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ ویٹی کن نے 2012 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے فیصلے کو سراہا تھا۔
معاہدے کے بعد اسرائیلی وزارت خارجہ نے نئی پیش رفت پر ’مایوسی‘ ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹیکسٹ پیغام میں کہا تھا کہ’اس پیش رفت سے امن مذاکرات کو بڑھاوا نہیں ملے گا اور فلسطینی قیادت براہ راست اور دو طرفہ مذاکرات سے دور ہو جائے گی‘۔
مزید یہ بھی کہ’اسرائیل معاہدے کا جائزہ لینے کے بعد مستقبل کی راہ کا تعین کرے گا‘۔