مسیحیوں کے سب سے بڑے مذہبی پیشوا پوپ فرانسیس نے پیر کے روز مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مرکز مسجد اقصی سے منسلک قبۃ الصخرة کا دورہ کیا ہے۔ اتفاق سے رومن کیتھولک پوپ مقدس سرزمین کے تین روزہ دورے پر قبۃ الصخرة ایسے موقع پر آئے ہیں جب دنیا بھر میں مسلمان شب معراج کی خوشیاں منا رہے ہیں اور اللہ کا شکر ادا کر رہے ہیں۔
اس موقع پر 27 رجب کو معراج النبی صلی اللہ کے حوالے سے اسلامی دنیا میں میں عام طور پر تعطیل ہوتی ہے کہ اس شب پیغمبر اسلام کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آسمانوں کی سیر کرائی تھی اور زمین سے جنتوں تک کا یہ سفر اللہ کی قدرت سے بظاہر چند ثانیوں میں طے ہو گیا تھا۔
پوپ نے قبۃ الصخرة پہنچنے پر سیڑھیوں پر ہی اس مقدس مقام کے احترام میں اپنے جوتے اتار دیے اور کچھ دیر یہاں موجود رہے۔ واضح رہے قبۃ الصخرة ہی وہ جگہ ہے جہاں نبی آخر الزمان محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج پر جاتے ہوئے انبیاء کی امامت فرمائی تھی۔ یہ جگہ مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصی کے پہلو میں پہاڑی پر بنائے گئے سنہرے گنبد سے پہچانی جاتی ہے۔
اسرائیل اور مسلم دنیا کے درمیان مسجد اقصی تنازعے کا اہم ترین سبب ہے کہ اسرائیل نے اس مقدس مرکز پر قبضہ جما رکھا ہے اور اسے اپنے یہودی معبد میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
پوپ نے مقبوضہ یروشلم میں مفتی اعظم فلسطین سے بھی ملاقات کی اور اس کے بعد دعا کیلیے مغربی دیوار پہنچے۔ مغربی دیوار تورات و انجیل سے متعلق ایسی دوسری عبادت گاہ اور مقدس جگہ ہے جہاں یہودیوں کو بھی عبادت کرنے کی اجازت ہے۔