لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔موہن لال گنج میں گزشتہ سنیچر کو پٹاخہ فیکٹری میں ہوئے دھماکہ میں زخمی نوجوان نے جمعہ کی صبح ٹراما سینٹر میں دوران علاج دم توڑ دیا۔اس کے بعد حادثہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر ۱۴ہو گئی ہے۔ وہیں باقی بچے پانچ دیگر زخمیوںمیں سے دو کی حالت ہنوز نازک بنی ہوئی ہے۔ موہن لال گنج کے سسینڈی گاؤں میں ہوئے پٹاخہ فیکٹری دھماکہ میں زخمی مزدور دلیپ گپتا (۳۵) نے بھی جمعہ کی صبح دم توڑ دیا جس کی لاش پہنچتے ہی گاؤں میں ایک بار پھر کہرام مچ گیا۔ اہل خانہ کے ساتھ بڑی تعداد میں دیہی ب
اشندوں نے ضلع کی سرحد پر واقع سئی ندی کے کنارے لاش کی آخری رسومات ادا کیں۔ واضح ہو کہ موہن لال گنج کے سسینڈی گاؤں میں خلیل کی پٹاخہ فیکٹری میں ہوئے دھماکہ کے بعد ۷ لوگوں کی اسی دن موت ہو گئی تھی جبکہ ایک درجن سے زائد دیگر زخمیوں کو علاج کیلئے ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا تھا۔ دلیپ بھی پٹاخہ فیکٹری میں کام کر کے اپنے کنبہ کی پرورش کرتا تھا۔اس کے ساتھ ہی وہ مونگ پھلی کا ٹھیلہ بھی لگاتا تھا ۔ دلیپ کے والد پیارے لال کو جیسے ہی بیٹے کی موت کی خبر ملی وہ بیہوش ہوکر گر پڑے، ان کے منھ سے صرف یہ الفاظ نکلے کہ جس بیٹے کو گود میں کھلایا اب اس کی ہی ارتھی کو کندھا دینا پڑے گا۔
ان کے یہ الفاظ سن کر گاؤں والوں کی آنکھیں بھی نم ہو گئیں،دلیپ کے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔