یہ بات زیادہ پرانی نہیں ہوئی جب بی جے پی میں نریندر مودی کو حد سے زیادہ بڑھاوادینے اور اسے وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کرنے کے تنازع پر رواں سال جولائی میںجے ڈی یو ۔این ڈی اے اتحاد پار ہ پارہ ہوگیا تھا ۔چو نکہ اس شکستگی کے ذمے دار نریندر مودی تھے اسی لیے نریندر مودی نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا تھا:’نتیش کو اس کا بدلہ بہت جلد ملے گا۔‘چنانچہ انھوں نے اپنی دھمکی پر عمل کر تے ہوئے عالمی شہرت یافتہ ’گیا میں واقع بدھ مندر‘ میں دھماکے کر اکے بہار کا امن غارت کر دیا۔آزاد بہار کی تاریخ میں پہلی بار قتل ناحق کا خون پھیلا تھا۔گیا بم دھماکوں کو ’برما فسادات‘ کا بدلہ کہہ کر واقعے کو نیا موڑ دینے کی مذموم کوشش بھی کی گئی ۔دھماکے ہونے کے بعد پھر اسی سوشل سائٹ پرزہر افشانی کر تے ہوئے مودی نے لکھا تھا:’یہ توابتدا ہے نتیش کو ابھی مزید نتائج بھگتنے ہوں گے۔‘مودی کی اس زہر افشانی کا نتیجہ گذشتہ دنوں پٹنہ میں’ ہنکار ریلی‘ سے قبل برآمد ہو گیااور اس کے گرگوں نے27اکتوبر کوپٹنہ میںمودی کی ’ریلی ‘سے قبل 6مختلف مقامات پر طاقت ور بم دھماکے کر اکے درجنوں لوگوں کو ہلاک اور سینکڑوں کو زخمی کر دیا۔مودی کے ہم نوائوں نے حقیقت پر پر دہ ڈالنے کے لیے اس ’قیامت‘ کو’مظفر نگر فساد کا انتقام کہہ دیا اور ملک کی خفیہ ایجنسیوں نے حسب دستور اپنی آنکھوں پر تعصب کا چشمہ لگا کر مسلم نوجوانوں کا ناطقہ بند کر دیا۔چنانچہ متعدد نوجوان گر فتار ہوئے اور ان سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے ۔حسب دستور الیکٹرانک میڈیا رائی کا پربت بنا رہا ہے اور دل ہلانے والے انکشافات کررہا ہے ۔جن کی وجہ سے آج تک صورت حال یہ ہے کہ پٹنہ میں موت کے سائے رقص کر رہے ہیں اور ریاست بہار خوف و ہراس کے سائے میں سانس لے رہی ہے۔
’مودی ،بہار اور بم دھماکوں‘ میں ایک خاص مناسبت سی ہو گئی ہے ۔یعنی جہاں مودی کا تذکرہ وہاں بہار میں دھماکے ہونے کا تصور اور جہاں بہار کا ذکر وہاں مودی جیسے خونخوار شخص کا منحوس چہرہ نظروں کے سامنے آجاتا ہے۔ اندیشے ہو رہے ہیں کہ اگر آئندہ مودی نے بہار کے کسی علاقے کا دورہ کیا تو پھر وہاں بم دھماکے ہوں گے اور یہ موت کا سوداگر وہاں بھی موت بیچے گا۔
یہ انتہا ہے فسطائیت کی اور فرقہ پرستوں کی یہ کوششیں ہیں ۔ملک بھر میں ایسی کوششیں کی جارہی ہیں جن سے خوف ہراس کے عفریت بڑھے آرہے ہیں ۔ تعجب خیز امر تو یہ ہے کہ بی جے پی اور مودی کی یہ سب کر توت انتظامیہ ،عدلیہ،قانون اور حکومت کے سامنے ہورہی ہیں مگر کسی میں ہمت نہیں ہے کہ مودی کے منہ میں لگام دے جو پورے ملک میں موت کی سوداگری کر تے پھر رہے ہیں۔ایسے لوگوں کے پیروں میں بڑیاں ،ال کر انھیںشرپسندی سے باز رکھنے والا کوئی نہیں ہے۔کوئی نہیں ہے جو ملک میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر قابو پائے۔
پٹنہ کے حالیہ بم دھماکوں سے یہ بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ فرقہ پرستوں کے حوصلے ضرورت سے زیادہ بلند ہیں۔صورت حال یہ بنتی جارہی ہے کہ وہ ملک میں جب چاہیں ،جیسے چاہیں ،جہاں چاہیں تباہی مچا سکتے ہیں۔مودی ملک میں اس طرح بے لگام ہوتے جارہے ہیں جیسے وہ کوئی پہلے لیڈر یا امید وار ہوں۔یا پھرم حقیقت یہ ہے کہ پورے ملک میں گجرات کی منحوس تاریخ دہرانے کے لیے فضا تیار کی جارہی ہے۔مظفر نگر کے ’خونریز تصادم ‘اور پر تشدد واقعات کو ابھی زیادہ عرصہ نہیں گذراکہ پھر شرپسندوں کے ذریعے اس چمن میں آگ لگانے کی مذموم کوششیں ہورہی ہیں بلکہ فساد بھڑکا کر جانوں کا اتلاف ہورہا ہے۔اس طرح بی جے پی کھلی مسلم دشمنی اور ملک دشمنی کے مظاہرے کر رہی ہے۔
مجھے یہ کہنے میں ذرا بھی تردد نہیں ہے کہ حالیہ پٹنہ بم دھماکے بھی بی جے پی کارستانی ہیں۔اس دعوے کے ثبوت میں میر ے پاس حقائق کا انبار ہے: آپ بھی ملا حظہ کیجیے:
’’پٹنہ میں یکے بعد دیگرے دھماکے ہورہے تھے ۔جن کی شدت کا عالم یہ تھا کہ آس پاس کی زمین لرز رہی تھی اور مودی نہایت سکون سے’ ہنکار ریلی ‘سے خطاب کر رہے تھے ۔انھیں ذرا بھی خوف نہیںتھا اور نہ کسی طرح کے عدم تحفظ کا احساس۔بی جے پی کی یہ ’ہنکار ریلی ‘اسی طرح جاری رہی اور مودی کی زبان سے دھماکوں کی مذمت میں ایک لفظ بھی نہیں نکلا بلکہ وہ تو نتیش کو ہی اس کے گھر میں برا بھلا کہہ رہے تھے۔’نتیش دھوکے بازاور فریبی ہے۔اپنی مکاری چھپانے کے لیے اس نے سیکولر زم کا چو لہ پہنا ہے۔آئو میں آپ کو بتا ئوں سکولر کون ہے ۔۔۔۔۔وہ بی جے پی ہے ۔۔۔صرف بی جے پی۔‘مودی گاندھی میدان کے اسٹیج سے آگ اگل رہے تھے اور پٹنہ خوف و ہراس سے سہما ہوا تھا۔‘‘
یہ میں ہی نہیں بلکہ سیاسی دنیا کے چند بڑے نام مثلاً دگوجے سنگھ،سبودھ کانت سہائے ، راشد علوی اورم۔افضل جیسے لوگوں نے دھماکوں کے فورا ً بعد نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ’’ پٹنہ بم دھماکے بی جے پی نے مودی کو ’ہیرو‘بنا نے کے لیے کیے تھے او ریہ اس کی سوچی سمجھی سازش تھی۔اس سے اس کامقصد یہ تھا کہ مودی کی ریلی دنیا بھر میں مشہور ہوجائیں۔ ایسا ہوا بھی اور بی جے پی ان دھماکوں کو رخ موڑنے میں کامیاب ہو گئی ۔ دھماکوںکا ٹھیکرا مسلمانوں کے سر پھوڑا جارہا ہے ۔ایک بدنام زمانہ ا ور ظالم ترین شخص کو مظلوم بنا نے کے لیے یہ گھنونے ہتھکنذے اپنا ئے جارہے ہیں۔‘‘
سیاسی لیڈران کی باتیں اکثرناقبل یقین اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی مترادف ہوتی ہیں تا ہم کچھ باتیں د ل کو لگتی بھی ہوتی ہیں ۔مذکورہ بالالیڈران کی باتو ںسے میں پوری طرح متفق ہوں ۔ضرور بالضرور یہ بی جے پی کی سازش اعظم ہے جس کا مقصد مودی کے لیے ہمدردیاں بٹور کراس ملک میں قتل و غارت گری کے بازارگرم کر نا ہے ۔بی جے پی ہمیشہ سے نقض امن میں ہی یقین رکھتی ہے۔اس کا بنیادی اور تاسیسی مقصد ہی ملک میں آگ زنی کر نا اور ’ہندوراشٹر ‘کا خواب شرمندہ تعبیر کر ناہے ۔’ہندو راشٹر ‘جس میں کسی ایک بھی مسلمان کا وجود برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں نتیش کمار کی خطائے عظیم کو بھی معاف نہیں کیا جاسکتا ۔ان کی غلطی یہ ہے تھی کہ جب انھیں معلوم تھا کہ مودی نے اسے عبرت ناک نتائج بھگتنے کی دھمکی دے رکھی ہے تو اس نے سکیورٹی انتظامات کو کیوں چوکس اور مستعد نہیں رکھا ۔بلکہ ان کا اولین فریضہ تو مودی کے بہار کی جانب بڑھتے قدموں کو روکنا تھا۔جس طرح اڈوانی کی ’رتھ یاترا‘ کے قدم سابق وزیر اعلا لالو پرساد نے انھیں قید کر کے روکے تھے۔نتیش کو بھی یہی حکمت عملی اپنا نی چاہیے تھی جو انھوں نے نہیں اپنا ئی اور پٹنہ’لاشو ںکا بازار ‘بن گیا۔آج نتیش کمار پٹنہ سے دہلی اور پورے ملک میں صفائیاں دیتے پھررہے ہیں اور ان دھماکو ں کا تمامتر ذمے دار فرقہ پرستوں کو ٹھیرا رہے ہیں ۔ چلو مانا کہ یہ فرقہ پرستوں کی کرتوت ہیں مگر آپ کی خطا ان سے کسی طرح کم نہیں ہے ۔
بی جے پی کی حالیہ کر توتوں اور اس کی دشمنی کی وضاحت کے بعد اگر کوئی ناعاقبت اندیش بی جے پی سے اپنی امید یں وابستہ کرے اور اس کی مذموم کوششوں کو فروغ دینے میں معاون بنے اس سے زیادہ بے وقوف اور انسانیت کے حق میں برا کوئی شخص نہیں ہے ۔بی جے پی جمہوریۂ ہند اور ہندوستانی وفاق کے لیے کسی زہیریلے ناگ سے کم نہیں ہے جس کی پھنکارہی ہلاکتیں لاتی ہے اور اس کے ڈسنے پر تو عام وبائیں پھیل جاتی ہیں ۔
بی جے پی کی حالیہ کرتو ت ہرصاحب نظرکے لیے نشان عبرت ہیں اور اندھوں کے لیے کجھ بھی نہیں۔
عمران عاکف خان