نئی دہلی (بھاشا) بینکوں کے وصول نہیں ہو رہے قرضوں کی بڑھتی رقم سے فکر مند وزیر مالیات
آج سرکاری بینکوں سے ایسے قرض کی وصولی پوری توضع دینے کو کہا بینک کا سب سے زیادہ قر ض بڑی کمپنیوں میں پھنسا ہے ۔سر کاری شعبے کے بینکوں کے ساتھ یہاں ایک جلسے کے بعد منعقد پریس کانفرنس میں وزیر مالیات نے کہا کی درمیانی زمرے کی صنعتوں کو بینک قرض تقسیم میں کمی آئی ہے ۔صر ف زرعی شعبے میں ہی قرض کی تقسیم اطمینان بخش ہے ۔یہ جلسہ ان بینکوں کے کام کے جائز ے کے لئے طلب کیا گیاتھا ۔انہوںنے کہا پبلک سکٹر کے بینکوں کے سامنے آج سب سے بڑا چیلنج این پی اے (پھنسے قرض) ہے ۔انہوںنے بتایا کہ جلسے میں زیادہ تر بحث بینکو ں کے این پی اے اورصورتحال سدھا ر نے کے لئے ان کے ذریعے اٹھائے جارہے قدموں پر مرکوز رہی۔چدم مبر نے کہابینکوں سے کہا گیا ہے وہ پرانے پھنسے قرض کی اصولی پر پوری توضع دیں ۔انہوںنے کہا بینکوں کا زیادہ این پی اے بڑی صنعتوں اورچھوٹی صنعتوں میں ہے ۔حالانکہ زمین جائداد کے کاروبار کے لئے دیئے گئے قرض کو لیکر یہ مسئلہ کم ہوا ہے ۔پبلک سکٹر کے بینکوں کی غیر تصفیہ رقم یعنی این پی اے مارچ ۲۰۱۳ میں ایک اعشاریہ ۸۳لاکھ کروڑ روپئے سے بڑھ کر ستمبر ۲۰۱۳ تک ۲۸اعشاریہ پانچ فیصد بڑھ کر ۲اعشاریہ ۳۶ لاکھ کروڑ روپئے پر پہنچ گیا ۔وزیر مالیات نے یہ بھی بتایا کہ بینکوں نے اپریل سے دسمبر کی میاد میں ۱۸۹۳۳کروڑ روپئے کے پھنسے قرض اصولی کی ہے ۔گزشتہ کچھ دنوں سے بینک اپنے یہاں قرض کے ۳۰ ۔۳۰ سب سے بڑے رکے قرض خاتوں کی نگر انی کر ریں ہیں یو نائیٹیڈ بینک آف انڈیا کے این پی اے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوںنے کہا کہ اس بارے میں جمعہ کو ریزر وبینک گورنر کے ساتھ الگ سے بات چیت کی جائیگی ۔حالانکہ انہوںنے کہا یو بی آئی نے جنوری اور فروری میں بارہ سو کروڑ روپئے کی وصولی کی ہے ۔