دبئی۔شاہد آفریدی کی جوش کے بجائے ہوش والی بیٹنگ اور حارث سہیل کی خاموش مگر انتہائی ذمہ دارانہ اننگز نے نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ون ڈے میں پاکستانی ٹیم کی لاج رکھ لی۔دبئی کے اس پہلے ون ڈے میں بھی ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں کی مایوس کن کارکردگی نے شکست کا پورا پورا سامان کرلیا تھا لیکن شاہد آفریدی اور حارث سہیل کے درمیان ساتویں وکٹ کیلئے 110 رنز کی شراکت نے پانچ مسلسل ناکامیوں کے بعد پاکستانی ٹیم کو پہلی جیت سے ہمکنار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔آفریدی 61 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے تو پاکستان کو 13 گیندوں پر اتنے ہی رنز درکار تھے۔ حارث سہیل کے ناقابل شکست 85 رنز نے تین وکٹوں کی جیت پر مہرتصدیق ثبت کی تو تین ہی گیندیں باقی بچی تھیں۔دونوں کا بیک وقت کھیلنا اس لیے بھی حیران کن تھا کہ یہ دونوں ایک ہی انداز میں کھیلنے والے بیٹسمین ہیں جو سیٹ ہونے کے لیے وقت لیتے ہیں۔یونس خان نے صرف چار رنز کے لیے چودہ گیندیں کھیلیں جبکہ اسد شفیق نے صرف پانچ رنز بنانے کے لیے 17 گیندوں کھیلیں یوں آنے والے بیٹسمینوں پر دباؤ بڑھ گیا۔ٹی ٹوئنٹی میچوں میں ناکامی کے بعد حارث سہیل کو خود کو منوانے کا ایک اور موقع ملا تھا جسے انھوں نے ہاتھ سے نہیں جانے دیا اور فتح گر بن کر لوٹے۔اس سے قبل پاکستانی بولنگ دو مختلف روپ میں نظر آئی چالیس اوورز تک صورتحال پاکستانی ٹیم کے قابو میں تھی لیکن آخری دس اوورز میں بننے والے 78 رنز نے نیوزی لینڈ کو نیا حوصلہ دے دیا۔طویل قامت محمد عرفان پاکستانی بولرز میں سب سے کامیاب رہے جنہوں نے ابتدا میں دو وکٹیں حاصل کرنے کے بعد اپنے دوسرے اسپیل میں آکر لیوک رانکی کی وکٹ بھی حاصل کی جو راس ٹیلر کے ساتھ ایک بڑی پارٹنرشپ کی طرف بڑھ رہے تھے۔راس ٹیلر نے نیوزی لینڈ کی اننگز کو بکھرنے سے روکے رکھا۔ انھوں نے اپنے سامنے وکٹیں گرتے دیکھیں لیکن پہلے دیکھ بھال کرکے قدم بڑھاتے رہے اور پھر پاکستان ہی کے خلاف دو ہزار گیارہ کے عالمی کپ میں اپنی شاندار اننگز کی یاد دلادی۔ اگرچہ ان کی یہ اننگز ورلڈ کپ جیسی آگ برسانے والی نہ تھی لیکن اس سے کم بھی نہ تھی۔پاکستانی ٹیم کیلئے اس میچ میں سب سے اہم سوال یہ تھا کہ ٹو ان ون محمد حفیظ کی کمی پانچویں بولر کے طور پر کون پوری کرے گا۔حارث سہیل نے اپنی سلو لیفٹ آرم بولنگ سے مسلسل دس اوورز کراتے ہوئے صرف انتالیس رنز دے کر مصباح الحق پر سے بڑا دباؤ ہٹادیا۔اس سال ایشیا کپ کے فائنل کے بعد پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے عمرگل نے اپنے آٹھ اوورز میں موثر بولنگ کی لیکن آخری اوور میں وہ بارہ رنز دینے کے خطا وار ٹھہرے۔وہاب ریاض بھی گھٹنے کی تکلیف کے بعد فٹ ہوکر ٹیم میں واپس آئے ہیں اور انھوں نے بھی اپنے نو اوورز میں رنز دینے کے معاملے میں خود کو قابو میں رکھا اور دو وکٹیں حاصل کیں لیکن آخری اوور میں چودہ رنز دے کر انھوں نے اپنی ہی محنت پر پانی پھیردیا۔شاہد آفریدی کفایتی بولنگ کے ساتھ ساتھ جمی نیشم کی وکٹ بھی حاصل کرنے میں کامیاب رہے جو ان کے ریویو لینے کے پرزور اصرار کا نتیجہ تھی۔ اس ریویو نے علیم ڈار کا فیصلہ غلط ثابت کر دکھایا۔