جھن جھنو ۔جنوبی کوریا کے انچیون شہر میں 18 سے 24 اکتوبر تک ہونے والے پیرا ایشین کھیل میں نیزہ پھینک مقابلے میں عالمی رینکنگ کے دوسرے نمبر کے کھلاڑی پدمی دویندر جھانجھڑیا سے ایک بار پھر ملک کیلئے تمغہ کی امید ہے۔ راجستھان میں چرو ضلع کی سادلپر تحصیل میں رہنے والی ارجن انعام یافتہ جھانجھڑیا نے سال 2013 میں فرانس کے لیون شہر میںختم ہوئی پیرا عالمی ایتھلیٹ چمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیت کر دویندر جھانجھڑیا نے خود کو ثابت کیا تھا۔ عالمی پیرا میں جیولن تھرو میں 57.04 میٹر فاصلے تک نیزہ پھینک کر طلائی تمغہ حاصل کر ہندوستان کا نام روشن کیا تھا۔اس کے ساتھ ہی ورلڈچمپئن شپ میں گاے کا عالمی ریکارڈ بھی توڑا تھا۔غور طلب ہے کہ یہ مقابلے پیرا اولمپکس کے بعد دنیا کی سب سے بڑا مقابلہ مانا جاتا ہے۔اس سے قبل دویندر جھانجھڑیا نے ایتھنز پیرالپک 2004 میں طلائی تمغہ جیت کر نیا عالمی ریکارڈ بنایا تھا۔ راجستھان کے پیرا کھلاڑی جھانجھڑیا نے دبئی میں چھٹی انٹرنیشنل چمپئن شپ کی نیزہ جیویلین تھرو مقابلے میں طلائی تمغہ جیتا۔دویندر کے اولمپک خواب کی شروعات ہوئی 2002 کے بسان ایشیاڈ میں طلائی تمغہ جیتنے کے ساتھ ہوئی تھی۔اس کے بعد 2003 کے برٹش اوپن میں دویندر نے جیولن تھرو۔شاٹ پٹ اور ٹرپل جپ تینوں مقابلوں میں سونے کے تمغے اپنے جھولی میں ڈالے۔ ملک کے کھیل کی تاریخ میں دویندر کا نام اس دن سنہرے حروف میں لکھاگیا، جب انہوں نے ایتھنز پیرا اولمپکس میں نیزہ پھینک مقابلے مے طلائی تمغہ جیتا۔2006 میں کوالالمپر میں منعقد گیمس میں انہوں طلائی تمغہ۔2007 کے ورلڈ کھیل میں چاندی کا تمغہ اور 2009 کے ورلڈ کھیل میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ جھانجھڑیا کی کامیابیوں پر انہیں بہت سارے انعام اورایوارڈدئے جا چکے ہیں اس فہرست میں اسپیشل اسپورٹ ایوارڈ 2004 ارجن ایوارڈ 2005۔راجستھان کھیل رتن، مہارانا پرتاپ ایوارڈ 2005۔میواڈ فاؤنڈیشن کا ممتاز اراولی احترام 2009 درج ہے جو دویندر کی صلاحیت اور حوصلے کی علامت ہے۔ جھانجھڑیا کو حکومت ہند کی جانب سے پدما ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔ انہوں نے اپنی یہ حصولیابیاں اپنے والدین کو وقف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سماج کے تمام کا حوصلہ بڑھے گا اور لوگوں کی سوچ میں تبدیلی آئے گی۔ حکومت کی نئی گیم پالیسی کے بارے میں دویندر جھانجھڑیا کاکہنا ہے کہ
حکومت نے نیا کھیل پالیسی میں غلط قواعد بنائے ہے۔کھیل ایسوسی ایشن کی آپسی لڑائی کھلاڑیوں پر بھاری پڑ رہی ہے۔کھیلوں کے تئیں اگر حکومت کی یہی پالیسی رہی تو کھلاڑی میدان سے دور ہو جائیں گے۔ جھانجھڑیا کا خیال ہے کہ دیہی علاقوں میں کھیل صلاحیت کیکمی نہیں ہے مگر وہ صلاحیت والوںکی غیر موجودگی میں آگے نہیں آ پاتی ہے۔کھلاڑیوں کیلئے جدید میدانوں کی کمی وہیں اچھے کوچ بھی نہیں ہے۔کھیل کیلئے بنی کھیل اکادمیوں کا کام بس کھیل لینے بھر کا رہ گیا ہے انہیں کھیلوں کی حالت و سمت بہتر بنانے سے کوئی مطلب نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ راجستھان حکومت کو ہریانہ کی طرح کھلاڑیوںکی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے اور گجرات کی طرز پر کھیل منعقد کرنا چاہیے تاکہ باصلاحیت کھلاڑیوں کو آگے آنے کا موقع مل سکے۔