انگلینڈ کے سابق کوچ پیٹر مورس نے وقار یونس کی جگہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ بننے کی پیشکش ٹھکراتے ہوئے قومی ٹیم کی کوچنگ سے انکار کردیا ہے۔
پاکستان ٹیم کی کوچنگ کو انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے مشکل کاموں میں سے تصور کیا جاتا ہے اور یہ عہدہ کسی بھی طور کانٹوں کی سیج سے کم نہیں۔
قومی ٹیم کے سابق کوچ وقار یونس نے ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کی ناکام مہمات اور ناقص کارکردگی کے بعد اپنے عہدہ سے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا کہ ان کی سفارشات پر عمل نہیں کیا گیا لہٰذا وہ اس عہدہ پر مزید کام نہیں رہ سکتے۔
وقار کے مستعفی ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ میں کوچ کی تلاش کا ایک نیا دور شروع ہوا اور ہر گزرتے دن کے ساتھ نت نئے نام منظر عام پر آئے اور پھر بالآخر پیٹر مورس کو عہدے کیلئے مضبوط ترین امیدوار قرار دیا گیا لیکن تازہ ترین اطلاعات کے مطابق انگلینڈ کی کوچنگ سے گزشتہ سال برطرف کیے جانے والے پیٹر مورس نے پاکستان کے ہیڈ کوچ کے عہدے کی پیشکش مسترد کر کے انٹرنیشنل کوچنگ میں واپسی کا موقع گنوا دیا۔
ناٹنگھم شائر کے کنسلٹنٹ کے عہدے پر فائض پیٹر مورس نے کرک انفو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب مجھے اس عہدے کی پیشکش کی گئی مجھے بہت اچھا محسوس ہوا اور اتنی بہترین ٹیم کے بڑے عہدے کی پیشکش ملنے پر میرا دل اس طرف مائل ہوا۔
تاہم سابق انگلش کوچ نے کہا کہ جب میں نے اس بارے میں تفصیلی غوروخوض کیا تو میں اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ میرے اور میرے اہلخانہ کیلئے مناسب وقت نہیں، میں نے ناٹنگھم سے معاہدہ کیا ہوا ہے اور میں اپنے بچوں کے ساتھ بھی اچھا وقت گزار رہا ہوں۔
پیٹر مورس کی جانب سے عہدہ کی پیشکش مسترد کیے جانے کے بعد اب زمبابوے کے فلاور برادران اور سابق پاکستانی فاسٹ باؤلر عاقب جاوید کو اس عہدے کیلئے مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔