اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کا چترال سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔
حادثے میں ہلاک ہونے والے مسافر
1 – عابد قیصر
2 – احسن
3- احترام الحق
4- عائشہ
5 – اکبر علی
6 – اختر محمود
7 – امیر شوکت
8 – آمنہ احمد
9 – ماہ رخ احمد
10 – عاصم وقاص
11 – عتیق احمد
12 – فرح ناز
13 – فرحت عزیز
14 – گوہر علی
15 – گل حوراں
16 – حاجی نواز
17 – ہان کیانگ
18 – ہارلڈ کاسلر
19 – حسن علی
20 – ہروگ ایچل بینگر
21 – جنید جمشید
22 – نیہا جمشید
23 – محمود عاطف
24 – مرزا گل
25 – ریحان علی
26 – محمد علی خان
27 – محمد خالد مسعود
28 – محمد خان
29 – محمد خاور
30 – محمد نعمان شفیق
31 – محمد تکبیر خان
32 – نثار الدین
33 – اسامہ احمد وڑائچ
34 – رانی مہرین
35 – سلمان زین العابدین
36 – سمیع
37 – ثمینہ گل
38 – شمشاد بیگم
39 – طیبہ عزیز
40 – تیمور ارشد
41 – عمارہ خان
42 – زاہدہ پروین
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے کی تصدیق کر دی، تاہم حادثے کی وجوہات فوری طور پر سامنے نہ آسکیں۔
ترجمان پی آئی اے نے طیارہ تباہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پی کے 661 میں 40 سے زائد افراد سوار تھے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد پہنچنے سے کچھ پہلے اے ٹی آر طیارے کا ریڈار سے رابطہ منقطع ہوا۔
مقامی صحافی محمد زبیر نے ڈان نیوز کو بتایا کہ طیارہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے قریب پتولہ گاؤں میں گر کر تباہ ہوا۔
ترجمان سول ایوی ایشن نے طیارہ لاپتہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیارہ 3 بج کر30 منٹ پر چترال سے روانہ ہوا جبکہ 4 بج کر 40 منٹ پر اسے اسلام آباد میں لینڈ کرنا تھا مگر پرواز کے دوران اس کا ریڈار سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ طیارہ لاپتہ ہونے کے بعد اس کی فوری تلاش کا آغاز کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے طیارہ حادثہ: جنید جمشید بھی سوار
پاکستان کی نامور شخصیت جنید جمشید جو تبلیغی دورے پر چترال میں موجود تھے وہ بھی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اسی طیارے سے اسلام آباد آرہے تھے۔
طیارہ کیوں تباہ ہوا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ طیارے کے بائیں انجن میں خرابی تھی اور طیارہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حویلیاں کے ایک سرکاری عہدے دار تاج محمد خان نے بتایا کہ عینی شاہدین نے انہیں یہ بتایا کہ طیارہ پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہوا اور گرنے سے قبل ہی طیارے میں آگ لگی ہوئی تھی۔
تاہم طیارہ گرنے کی کوئی حتمی وجہ سامنے نہیں آسکی اور نہ ہی پی آئی اے کی جانب سے کوئی تصدیق کی گئی ہے اور اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
طیارہ کا بلیک باکس ملنے کے بعد معلوم ہوسکے گا کہ پائلٹ نے طیارہ تباہ ہونے سے قبل کنٹرول ٹاور سے کوئی رابطہ یا پیغام دیا تھا یا نہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے بتایا کہ ’کنٹرول ٹاور کو خطرے کا سگنل بھیجا گیا تھا جس کے فوری بعد طیارے کے تباہ ہونے کی اطلاع آگئی‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’تباہ ہونے والا طیارہ اے ٹی آر 42 ایئرکرافٹ تھا اور تقریباً 10 برس پرانا اور اچھی حالت میں تھا‘۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، آرمی کے جوان اور ہیلی کاپٹرز بھی ریسکیو آپریشن کےلئے حادثے کی جگہ روانہ کردیے گئے۔
وزیراعظم نواز شریف نے حادثے کے مقام پر فوری طور پر ریسکیو اور ریلیف آپریشن شروع کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔
ڈی پی او ایبٹ آباد خرم رشید کا کہنا ہے کہ طیارے میں سوار کسی مسافر کے بچنے کی امید نہیں، جبکہ طیارے میں لگی آگ بجھانے کیلئے ہیلی کاپٹر طلب کرلیے گئے ہیں۔
ان کا مزید بتانا تھا کہ حادثے کے شکار طیارے میں سے 7لاشیں نکال لی گئیں ہیں۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق، معلومات حاصل کرنے کے لیے ان نمبرز پر رابطہ کیا جاسکتا ہے،
اہم شخصیات کا اظہارِ افسوس
صدر پاکستان ممنون حسین نے طیارہ حادثے میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ مکمل تعاون کی ہدایت کردی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے بھی حادثے پر اظہارِ افسوس کیا۔
انہوں نے حادثے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کو امدادی کاموں میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہ برتنے کی ہدایت بھی کی۔