بارہ بنکی (نگار)۲۰۰۲ بی پی ایل فہرست کو بنیاد مان کر مکان الاٹ کیا جانا غریبوں کے ساتھ ناانصافی ہے کیونکہ ۲۰۰۲ میں جو بے گھر غریب لوگوں کی فہرست بنائی گئی تھی اس میں سے ہی غریبوں کے نام درج نہیں کئے گئے تھے اور فہرست سے بہت سے غریب لوگوں کے نام نکال دیئے گئے تھے۔ لیکن قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر ضرورتمندوں کو مکانات الاٹ کئے جارہے ہیں۔ انصاف کا تقاضہ ہے کہ مذکورہ فہرست کو منسوخ کرکے نئی فہرست بنائی جائے جس میں تمام ضرو
رتمندوں کا شامل کرکے اندررہائشی اسکیم کے تحت مکان الاٹ کئے جاسکیں اور بے گھر لوگوں کو مرکزی حکومت کی بہبودی اسکیم کا فائدہ حاصل ہوسکے ۔ مذکورہ خیالات کا اظہار قومی درجہ فہرست ذات کمیشن کے چیئر مین ورکن پارلیمنٹ ڈاکٹر پی ایل پنیا نے مرکزی حکومت کے دیہی ترقیات وزیر جے رام رمیش کو تحریر کردہ خط میں کیا ہے۔ دیہی ترقیات وزیر کو ارسال کردہ خط میں رکن پارلیمنٹ مسٹر پنیا نے لکھا ہے کہ اندرا رہائشی اسکیم حکومت ہند کی انقلابی اور عوامی بہبود کی اسکیم ہے جو غریبوں کو مکانات مہیا کرانے کے لئے ۱۹۸۵ میں نافذ کی گئی تھی۔
مذکورہ اسکیم کے تحت پورے ملک میں ہر سال تیس لاکھ بے گھر لوگوں کو مکان الاٹ کئے گئے تھے۔مسٹر پنیا نے مرکزی وزیر کی توجہ مبذول کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ مکانات کے الاٹمنٹ میں جو قوانین ہیں اس کے تحت ساٹھ فیصد مکانات درجہ فہرست ذات واقوام قبائل کو تقسیم کئے جائیں گے۔ ۲۰۰۲ میں جو فہرست بے گھر لوگوں کی بنائی گئی تھی اس فہرست میں سے غریبوں کا نام نکال کر غیر ضرورتمندوں کے نام شامل کرلیئے گئے تھے اور اسی کو بنیاد مان کر مکانات الاٹ کئے جارہے ہیں جو غریبوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ۲۰۰۲ میں تیار کی گئی بی پی ایل فہرست صحیح نہیں ہے ۔ اس فہرست میں غریبوں کے نام کم اور امیروں کے نام زیادہ درج ہیں جس کی وجہ سے بے گھر درجہ فہرست ذات واقوام قبائل کے ضروت مندغریبوں کو مکانات مہیا نہیں ہوپارہے ہیں۔بہت سی جگہوں پر دلت سماج کے غریبوں کے نام فہرست میں درج ہی نہیں ہیں اور وہاں پر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مکانات الاٹ کئے جارہے ہیں جو سراسر ناانصافی ہی نہیں بلکہ مکانات تقسیم کرنے کے قوانین کے بھی خلاف ہے۔