لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ لکھنؤ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی اور مقابلوں کے امتحانات کی تیاری کر رہے ایک طالب علم نے گزشتہ شب حسن گنج علاقہ میں پھانسی لگاکر جان دے دی۔ طالب علم نے پھانسی کیوں لگائی اس بات کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پولیس طالب علم کی خود کشی کے پس پشت ذہنی تناؤ مان رہی ہے۔ وہیں نگوہاں علاقہ میں بیٹی کی موت سے پریشان ایک والد نے بھی زہریلی اشیاء کھاکر جان دے دی ۔ وہیں قیصر باغ علاقہ میں بھی موٹر سائیکل شوروم کے ملازم نے پھانسی لگاکر اپنی جان دے دی۔ پولیس کو اس کے پاس سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ حسن گنج کوتوالی انچارج دنیش سنگھ نے سیتاپور کے رسول پور گاؤں کا رہنے والا ۲۶ سالہ رگھونش حسن گنج کے بابا کی بغیا میں رہنے والے وکی کے مکان میں کرائے پر رہتا تھا۔ رگھونش لکھنؤیونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کے ساتھ مقابلہ کے امتحانات کی تیاری کر رہا تھا۔ رگھونش کے کمرے کے عقب میں ہی اس کا چچا زاد بھائی آلوک بھی رہتا ہے۔ آلوک لکھنؤ یونیورسٹی سے بی اے سال دوم کی پڑھائی کر رہا ہے۔ بدھ کی شب رگھونش اپنے کمرے سے باہر نہیں نکلا۔ آج صبح اس کے چچا زاد بھائی آلوک کو شک ہواتو اس نے رگھونش کے کمرے میں لگے کولر سے جھانک کر دیکھا کمرے کے اندر لگے پنکھے میں گمچھے کے سہارے رگھونش کی لاش لٹک رہی تھی۔ اطلاع ملتے ہی موقع پر حسن گنج پولیس بھی پہنچ گئی۔ پولیس نے کسی طرح کمرے کا دروازہ توڑا اور رگھونش کی لاش کو اتارا اور تفتیش کے بعد پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا اور اس کی اطلاع سیتاپورمیں رہنے والے اس کے
اہل خانہ کودی۔ رگھونش کے اہل خانہ میں والدہ سندری ، بھائی متھلیش اور نیرج ہیں۔ اہل خانہ نے بتایا کہ رگھونش نے کچھ دن قبل ہی ایک مقابلہ کے امتحان کا پہلا پیپر پاس کیا تھا۔ ۲۰؍ستمبر کو ایس اے سی کے امتحان کا بھی نتیجہ آنے والا تھا۔ رگھونش پڑھنے میں کافی تیز تھا اس نے خود کشی کیوں کی اس سلسلہ میں اہل خانہ کو بھی کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔ وہیں حسن گنج پولیس کی مانیں تو رگھونش نے ذہنی تناؤ کے سبب خود کشی کی ہے۔ اس کے علاوہ نگوہاں کے دکھنا شیخ پور گاؤں کے رہنے والے کسان ۲۲ سالہ شرون کمار نے بدھ کو گھر پر زہریلی اشیاء کھا لی۔ طبیعت بگڑنے پر اہل خانہ نے اس کو علاج کیلئے ٹراما سینٹر میں داخل کرایا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ اہل خانہ نے بتایا کہ دو ماہ قبل شرون کی بیٹی چاندنی کی بیماری کے سبب موت ہو گئی تھی۔ بیٹی کی موت کے بعد سے وہ ذہنی طور پر کافی پریشان رہنے لگا تھا اسی کے سبب اس نے خود کشی کر لی۔ شرون کے اہل خانہ میں اہلیہ ساوتری، بیٹی رانی، بیٹا سبھاش اور شوبھم ہیں۔ دوسری جانب قیصر باغ کے رام گوپال ویدانت روڈ کے رہنے والے ۴۲ سالہ شیامو اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ رہتا تھا۔ شیامو ٹھاکر گنج واقع ہیرو موٹر سائیکل کے شو روم میں کام کرتا تھا۔ جمعرات کی دوپہر شیامو نے اپنے کمرے میں لگے پنکھے میں رسی کے سہارے لٹک کر خود کشی کر لی۔ اطلاع ملتے ہی موقع پر قیصر باغ پولیس بھی پہنچ گئی۔ تفتیش کے دوران پولیس کو شیامو کے ہاتھ کا لکھا ایک خود کشی نوٹ بھی ملا جس میں شیامو نے اپنی اہلیہ سے معافی مانگتے ہوئے اس کو خوش نہ رکھ پانے کی بات لکھی تھی۔ اسی کے ساتھ اس نے اپنی خود کشی کیلئے خود کو ذمہ دار بتایا۔ تفتیش کے بعد قیصر باغ پولیس نے اس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔