ریاست میں پی جی آئی بنے گا ٹرانس پلانٹ یونٹ کا واحد اسپتال
لکھنو¿:سونیا گاندھی پی جی آئی کے سرجن نے گزشتہ منگل کو ایسے ٹرانس پلانٹ کو انجام دیا جو ملک میں ہی نہیں بلکہ دنیا میں چند لوگوں کے ہوئے ہیں۔ سرجن پروفیسر راجن سکسینہ اور ان کی ٹیم نے سنجیو پٹیل کالیور ٹرانس پلانٹ کیا۔ یہ ٹرانس پلانٹ اس لئے خاص تھا کیوں کہ سنجیو ایسی بیماری سے متاثر تھا جس میں خون کی نسوں خون کا دباو¿ بہت زیادہ ہوتاہے۔ بیماری میں مریض کی نسیں کبھی بھی پھٹ سکتی ہیں۔ جو جان لیوا ہوتی ہے۔پھر بھی پروفیسر سکسینہ نے یہ کامیاب ٹرانس پلانٹ کردکھایا ڈاکٹروں کی ٹیم کا کہناہے کہ لیورٹرانس پلانٹ کے لئے مریضوں کو دیگر ریاست نہیں بھٹکنا پڑے گا۔
ٹرانس پلانٹ کے بارے میں جمعہ کو اطلاع دیتے ہوئے گیسٹرو سرجری کے شعبہ صدر اور ٹرانس پلانٹ یونٹ کے پروفیسر راجن سکسینہ نے بتایا کہ آشیانہ باشندہ سنجیو پٹیل ان کا پرانا مریض ہے۔ ۲۰۰۰ میں نان سیروٹک پورٹل ہائپر ٹینشن (این سی پی ٹی) کی بیماری سے متاثرہے۔ اس بیماری میں خون کی نسوں میں خون کا دباو¿ بہت زیادہ ہوتاہے۔ اور نسیں پھٹنے کی امید ہوتی ہے۔ اس بیماری سے نجات پانے کے لئے سرجری کرکے اسٹنٹ آپریشن کیا تھا۔ پانچ برس بعد ۲۰۰۵ میں دوسری سرجری کرکے دوبارہ اسٹنٹ ڈالا گیا۔ ۲۰۰۹ میں پھر اسٹنٹ بند ہوگیا۔ جانچ میں پتہ چلا کہ سنجیو کے بون میں پروٹین ایس نہیں بن رہا ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹنٹ بند ہوجا رہا ہے ۔ ۲۰۱۰ میں لیور سروسس کی تصدیق ہوئی تو لیور ٹرانس پلانٹ کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹرانس پلانٹ تین کے دوسرے اہم سرجن پروفیسر ابھیشیک یادو اور ڈاکٹر سپریا نے بتایا کہ سنجیو میں لیور ٹرانس پلانٹ ہونے کے بعد پروٹین ایس کی پیداوار خود شروع ہوگئی اور نسوں کے پریشر کو عام کرنے کے لئے پورٹل وین کو بائی پاس تکنیک سے دوسری وین میں جوڑ دیا گیا۔ جس کے بعد خون کا دباو¿ نارمل ہوچکا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ فی الحال مریض کی حالت میں مسلسل افاقہ ہورہاہے۔
پروفیسر راجن سکسینہ نے کہا کہ ابھی تک وسائل کی کمی میں مریضوں کو لیور ٹرانس پلانٹ کی سہولت نہیں مل پارہی تھی اب ٹرانس پلانٹ ماہرین ڈاکٹروں کے ٹیم کے ساتھ ان کو وسائل دستیاب ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ پی جی آئی میں اب ہر ماہ آٹھ لیور ٹرانس پلانٹ کئے جاسکتے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ ہموٹولاجی کی بلڈنگ تیار ہورہی ہے اس کے تیار ہوتے ہی پی جی آئی میں ایک ہی چھت کے نیچے مختلف آرگن ٹرانس پلانٹ کی سہولت ملے گی ۔ اس کے بعد پی جی آئی میں ایک برس میں تقریباً۲۰۰ لیور ٹرانس پلانٹ کرنے کی صلاحیت ہوجائے گی۔