لکھنؤ(نامہ نگار)پی جی آئی علاقہ میں ٹکڑوں میں ملی خاتون کی لاش کی دوشنبہ کوہی دیرشب شناخت کر لی گئی۔ خاتون امین آباد علاقہ کی رہنے والی تھی اور امبیڈکر لاء کالج کی طالبہ تھی۔ وہ گذشتہ یکم فروری سے لاپتہ تھی۔اس معاملہ میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ امین آباد کوتوالی میں درج کرائی گئی تھی۔
ایس پی مغرب اجے کمار مشر نے بتایا کہ امین آباد کے گرین مارکیٹ میںرہنے والے آرکیٹکٹ ششر شریواستو کی اکلوتی بیٹی گوری گذشتہ یکم فروری کو گھر سے مندر کیلئے نکلی تھی اس کے بعد وہ گھر واپس نہیں پہنچی۔ یہاں تک کہ اس کا موبائل فون بھی بند تھا۔ طالبہ کے غائب ہونے پر اس کے والد نے یکم فروری کو ہی امین آباد کوتوالی میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرا
ئی تھی۔ دوشنبہ کی دیر رات امین آباد پولیس نے طالبہ کے گھر والوں سے رابطہ قائم کیا اور پی جی آئی علاقہ میں ایک خاتون کی لاش ملنے کی بات بتائی۔ اس کے بعد طالبہ کے کنبہ کے لوگ اور امین آباد پولیس پی جی آئی تھانہ پہنچے۔ پی جی آئی پولیس نے انہیں لاش کی فوٹو دکھائی جسے دیکھتے ہی انہوں نے لاش کی شناخت اپنی بیٹی کی شکل میں کی۔ خاتون کی شناخت ہونے کے بعد امین آباد پولیس حرکت میں آگئی اور خاتون کے موبائل فون کی جانچ شروع کر دی۔ جانچ میں پولیس کو کچھ نوجوانوں کے موبائل نمبر ملے۔ پولیس نے شک کی بنیاد پر چار نوجوانوںکو حراست میں لے لیا ہے۔ ایس پی مغرب اجے کمار مشر کا کہنا ہے کہ جلد ہی خاتون کے قتل کا پردہ فاش کر دیاجائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ خاتون کے قتل میں اس کے ہی شناساؤں کا ہاتھ ہے۔ پولیس تفتیش میں مصروف ہے اور کچھ لوگوں کے نام بھی روشنی میں آئے ہیں۔ آرکیٹکٹ ششر اپنی اہلیہ گڑیا اور بیٹی کے ساتھ رہتے تھے گوری لوریٹو کانوینٹ اسکول کی تعلیم یافتہ تھی اس نے اسی سال امبیڈکر لاء کالج میں داخلہ لیا تھا۔
سی سی ٹی وی فوٹج میں موٹر سائیکل سے جاتی نظر آئی طالبہ
طالبہ گوری کے قتل میں اس کے ہی کسی ساتھی کا ہاتھ ہے۔ اس بات کو گوری کے گھر والے اور پولیس بھی سمجھ رہی ہے۔ اب وہ کون ہے اس بات کا پتہ لگانا باقی ہے۔ امین آباد پولیس کو گھر سے کچھ فاصلے پر لگے ایک سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹج میں گوری ایک موٹرسائیکل سوار نوجوان کے ساتھ بیٹھ کر جاتے نظر آئی ہے۔ موٹرسائیکل سوار نوجوان نے ہیلمٹ پہن رکھا ہے جس کی وجہ سے اس کا چہرہ نظر نہیں آرہا ہے۔ پولیس کو طالبہ کے موبائل سے جوبھی نمبر ملے ہیں سب کو ایک ایک کر کے پوچھ گچھ کیلئے طلب کیاجا رہا ہے۔
قتل میں الیکٹرانک موٹر
کے استعمال کا اندیشہ
طالبہ گوری کی لاش کا منگل کی دوپہر ڈاکٹروں کے ایک پینل نے پوسٹ مارٹم کیا۔پی ایم رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ طالبہ کے ساتھ کسی طرح کی زورزبردستی نہیں کی گئی تھی فی الحال ڈاکٹروں نے سلائڈ کو جانچ کیلئے بھیج دیا ہے،وہیں اندیشہ ہے کہ طالبہ کی لاش کو کاٹنے کیلئے الیکٹرانک موٹر کا استعمال کیا گیا ہے کیونکہ جسم کو اتنی بری طرح سے عام اسلحہ سے نہیں کاٹا جا سکتا ہے۔ طالبہ کے قتل کا راز فاش کرنے کیلئے امین آباد ، پی جی آئی، کرائم برانچ اور سرویلانس کی آٹھ ٹیمیں لگی ہیں۔پولیس بھی اس سوال کا جواب تلاش کرنے میں لگی ہے کہ قتل کرنے کیلئے اور بھی کئی راستے تھے تو قاتل نے طالبہ کا اتنی بے رحمی سے قتل کیوں کیا۔ شاید قاتل طالبہ کو بڑی ہی بے رحمی سے مارنا چاہتاتھا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ملزم نے طالبہ کی لاش کی شناخت چھپانے کیلئے اس طرح اس کے جسم کے ٹکڑے کئے ہوں۔