لکھنؤ(نامہ نگار)اب ملک کے تمام حصوں میں انڈوکرائن سرجن کی خدمات لی جاسکیںگی۔ اس سلسلہ میں سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ سے انڈوکرائن سرجری کی ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹروں نے اپنا نیٹ ورک تیار کر لیا ہے۔ یہ تمام ڈاکٹر ایک دوسرے کے رابطہ میں ہیں اور ان کا ہدف ہے کہ وہ ملک بھر میں سرجنس کو انڈوکرائن سرجری کے جدید ترین طریقوں سے واقف کرائیں۔ اس کیلئے سنجے گاندھی پی جی آئی بھی مکمل تعاون دینے کو تیار ہے۔
اتوار کے روز انڈوکرائن سرجری کے ۲۵ویں یوم تاسیس کے موقع پر انڈوکرائن شعبہ کے صدر پروفیسر ایس کے مشرا نے
تایا کہ اب تک ۳۷ڈاکٹر ایم سی ایچ کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں۔ یہ سبھی ڈاکٹر آج ملک کے مختلف علاقوںمیں کام کر رہے ہیں۔ ان سبھی ڈاکٹروں کو نیٹ ورک میں شامل کر کے اپنی اپنی ریاست میں سرجنس کو انڈو کرائن سرجری سے واقف کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی پورے ملک میں صرف کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی (کے جی ایم یو ) ہی انڈوکرائن میں سینٹر ایکسیلنس ہے۔ لیکن ہمیں ملک کے ہر حصہ میں سینٹر آف ایکسیلنس قائم کرنا ہے۔ ڈاکٹر مشرا نے بتایا کہ انڈوکرائن سرجری میں سب سے زیادہ تھائی رائڈ اور بریسٹ کینسر کی سرجری ہوتی ہے اگر جنرل سرجن صرف یہی دونوں سرجری کے طریقے سیکھ لیتا ہے تو ملک کے لاکھوں مریضوں کو اس کا فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
یوم تاسیس پروگرام میں دہلی واقع ایمس کے انڈوکرائن سرجن پروفیسر جی کے رتن نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس نئی تکنیک میں سرجری کی کامیابی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹروںنے بتایا کہ موجودہ وقت میں ملٹی انڈوکرائن نیوپلیسیا کا مسئلہ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملٹی انڈوکرائن نیوپلیسیا ٹیومر کے ہونے سے پہلے ہی پتہ چل سکے گا۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ ٹیومر جنیٹک ہوتے ہیں اور بچوں میں اس کے ہونے کے امکانات ۵۰ فیصد ہوتے ہیں۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ اگر بچوں کی جنیٹک اسٹڈی کی جائے تو اس میں ٹیومر ہونے کے امکانات کو پہلے سے ہی معلوم کیا جا سکتا ہے۔