لکھنؤ(نامہ نگار)شہر کے باہری علاقوں میں آباد پاش کالونیاں بدمعاشوں کے نشانے پر ہیں۔ اتوار کی دیر رات مڑیاؤںکے آئی آئی ایم روڈ پر واقع ایک پاش کالونی میں رہنے والے ایس جی پی جی آئی کے ریڈیولوجی شعبہ کے ڈاکٹر کے گھر ڈکیتی کی واردات ہوئی۔
ڈی آئی جی رینج آر کے چترویدی نے بتایا کہ ایس جی پی جی آئی کے ریڈیولوجی شعبہ کے ڈاکٹر ہریش کمار سنگھ اپنی اہلیہ مینا سنگھ کے ساتھ مڑیاؤں کے عزیز نگر واقع شری رام چندر سوسائٹی میں مکان نمبر بی این ۲۵میں رہتے ہیں۔ ڈاکٹر ہریش کی دو
بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے سبھی بچے شہر کے باہر رہتے ہیں۔ اتوار کی رات ڈاکٹر اوران کی اہلیہ سو رہے تھے رات تقریباً ڈھائی بجے نصف درجن سے زیادہ بدمعاشوںنے ان کے گھر کا صدر دروازہ راڈ سے توڑ ااور اندر داخل ہو گئے۔آواز سن کر جب ڈاکٹر ہریش کمار باہر نکلے تو بدمعاشوں نے ان کے چہرے پر راڈ سے حملہ کر کے ان کو زخمی کر دیا۔ اس درمیان ان کی اہلیہ مینا کی آنکھ کھل گئی گھر میں بدمعاشوں کو دیکھ کر مینا نے موبائل فون اٹھانے کی کوشش کی تو بدمعاشوںنے مینا کے ہاتھ سے موبائل فون چھین کر توڑ دیا۔ اس کے بعد بدمعاشوں نے ڈاکٹر اور ان کی اہلیہ کے ہاتھ پیر باندھے اور منہ پر ٹیپ لگا دیا۔ اس کے بعد بدمعاشوںنے نصف گھنٹے تک گھر کے ہر گوشے سے سامان نکالا بدمعاش ڈاکٹر کے گھر سے بارہ ہزار روپئے نقد اورتقریباً دو لاکھ کے زیورات و دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔ بدمعاشوں کے فرار ہونے کے بعد ڈاکٹر ہریش کمار اور انکی اہلیہ نے کسی طرح خود کو آزاد کر کے پولیس کنٹرول روم کو اطلاع دی۔ اطلاع ملتے ہی موقع پر مڑیاؤں پولیس بھی پہنچ گئی۔ دوشنبہ کی صبح ایس ایس پی یشسوی یادو، فنگر پرنٹ اورڈاگ اسکوائڈ دستہ بھی پہنچا۔ اس معاملہ میں پولیس نے ڈاکٹر ہریش کمار کی تحریر پر رپورٹ درج کر لی ہے اور بدمعاشوں کی تلاش کر رہی ہے۔
پہلے پڑوسی کے مکان میں
داخل ہوئے تھے بدمعاش
ڈاکٹر ہریش کمار کے گھر میں ڈکیتی ڈالنے سے قبل بدمعاش ان کے پڑوسی جتندر کے گھر میں بھی مین گیٹ توڑ کر اندر داخل ہو گئے تھے لیکن جتندر کا مکان خالی تھا اور بدمعاشوں کو وہاںکچھ نہیں ملا۔ جتندر کے گھر کے بعد بدمعاشوںنے ڈاکٹر کے گھر کو اپنا نشانہ بنایا اور ڈکیتی کی واردات انجام دے کر فرار ہوگئے۔
کافی ہوشیار نکلے بدمعاش
ڈاکٹر ہریش کمار سنگھ کے گھر ڈکیتی ڈالنے والے بدمعاش کافی ہوشیار تھے۔ شری رام چندر سوسائٹی کے اندر جانے والے راستے پر سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہوا ہے۔ بدمعاشوںنے اس لئے سوسائٹی کے عقبی راستے کا انتخاب کیا اور سوسائٹی میں داخل ہو گئے۔ بدمعاشوں کو اس بات کا بھی علم تھا کہ ڈاکٹر ہریش کے گھر میں رکھا لیپ ٹاپ ان کیلئے خطرہ بن سکتا ہے بدمعاشوں نے ڈاکٹر اہلیہ کے موبائل فون کو توڑ دیا تھا بدمعاشوں کو اندیشہ تھا کہ کہیں ان کے فرار ہوتے ہی ڈاکٹر و ان کی اہلیہ لیپ ٹاپ کی مدد سے واردات کی اطلاع کسی کو نہ دے دیں۔ اس لئے بدمعاش گھر میں رکھے لیپ ٹاپ کی بیٹری نکال لے گئے۔ لیپ ٹاپ کی بیٹری ڈاکٹر کے گھر سے کچھ فاصلے پر پڑی ملی۔
ڈاکٹر ہریش کے گھر ڈکیتی ڈالنے والے بدمعاش ان کے مکان سے پوری طرح سے واقف تھے بدمعاشوں کو اس بات کا بھی علم تھا کہ ڈاکٹر ہریش کمار چاندی کے گلاس میں پانی پیتے ہیں۔اس لئے بدمعاش ڈاکٹر ہریش کا چاندی کا گلاس بھی اٹھا لے گئے۔پولیس اب ڈاکٹر کے گھر آنے جانے والوں اور گھر میں کام کرنے والوںکے بارے میں پتہ لگا رہی ہے۔ پولیس واردات کے وقت کالونی کے نزدیک کام کرنے والے مشتبہ موبائل فون کی فہرست تیار کر رہی ہے۔
شہر میں ہوئیں کچھ بڑی
لوٹ و ڈکیتی کی واردات
راجدھانی میں پہلے بھی کئی بار بدمعاش دن دہاڑے لوٹ کی واردات انجام دے چکے ہیں۔
۱۷دسمبر کو حضرت گنج میں ایک اپارٹمنٹ میں خاتون کو یرغمال بنا کر ہوئی لوٹ،۔ ۲؍اکتوبر کو لارینس ٹیرس حضرت گنج کے رہنے والے بزرگ جوڑے کے گھر لوٹ مار۔ ۲۴جولائی کو غازی پور میں سبکدوش انجینئر دھرم ویر کے گھر ڈکیتی۔ ۲۵جون کو کینٹ میں صوبیدار کی اہلیہ کو یرغمال بنا کر لوٹ مار۔ ۲۹؍اکتوبر کو ٹھاکر گنج کے بالا گنج میں رہنے والے ڈاکٹر انوپ باجپئی کے بزرگ والدین کو یرغمال بنا کر ۲۴لاکھ کی ڈکیتی۔ ۱۸؍اکتوبر کو مڑیاؤں میں ایس پی اناؤ کے رشتہ دار و دوا تاجر کے گھر لوٹ۔ ۱۸دسمبر کو سروجنی نگر میں لیکھ پال آنند پرکاش کے گھر لاکھوں کی ڈکیتی۔ ۲۳دسمبر کو بنتھرا میں لکڑی تاجر شیو کمار کا لوٹ مار کے دوران قتل۔۱۸جنوری کو سروجنی نگر کے داروغہ کھیڑا میں آنند شرما کے گھر لاکھوں کی لوٹ۔ ۳۰جنوری کو قیصر باغ کے بھان متی چوراہے کے نزدیک رہنے والے کپڑا تاجر عرفان کے گھر ڈکیتی۔