تصاویر میں لوگوں کو دو مشتبہ شدت پسندوں کو جلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں حکام کا کہنا ہے کہ یوحنا آباد میں چرچ کے گیٹ پر دو خودکش دھماکوں کے بعد مظاہرین نے دو مشتبہ شدت پسندوں
کو ہلاک کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ڈی آئی جی پولیس حیدر اشرف نے کہا کہ مشتعل ہجوم نے حملہ آوروں سے تعلق کے شک میں دو افراد کو آگ لگا کر ہلاک کر دیا۔
حکومتِ پنجاب کے ترجمان زعیم قادری نے خودکش حملوں کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ مظاہرین نے دو مشتبہ افراد کو پولیس کے حوالے کرنے کی بجائے انھیں ہلاک کر دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے لاہور پولیس کی ترجمان نبیلا غضنفر کے حوالے سے بتایا ہے کہ خودکش دھماکوں کے بعد قریبی گلیوں میں پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران مشتعل ہجوم نے دو افراد کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔
’مشتعل ہجوم نے تشدد کر کے دو افراد کو ہلاک کر دیا کیونکہ ان کے خیال میں ان دونوں کا تعلق خودکش حملہ آوروں سے تھا۔‘
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ڈی آئی جی پولیس حیدر اشرف نے کہا کہ مشتعل ہجوم نے حملہ آوروں سے تعلق کے شک میں دو افراد کو آگ لگا کر ہلاک کر دیا۔
حکومتِ پنجاب کے ترجمان زعیم قادری نے خودکش حملوں کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ مظاہرین نے دو مشتبہ افراد کو پولیس کے حوالے کرنے کی بجائے انھیں ہلاک کر دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے اپنے فوٹو گرافر کے حوالے سے بتایا کہ ’تشدد کے بعد دونوں مشتبہ شدت پسندوں کے جسم کو آگ لگی ہوئی دیکھی تاہم یہ نہیں معلوم کہ آیا آگ لگانے سے پہلے وہ ہلاک ہو چکے تھے کہ نہیں۔‘
اے ایف پی کی اس واقعے کی تصاویر بھی موجود ہیں جن کو شائع نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اتوار کو یوحنا آباد میں چرچ کے گیٹ پر دو خودکش دھماکوں میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
اس واقعے کے بعد لاہور سمیت مختلف شہروں میں عیسائی برادری نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
لاہور میں مظاہرین نے ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ میٹرو بس سٹیشن میں توڑ پھوڑ کی۔
مظاہرین کی جانب سے سرکاری املاک کے علاوہ وہاں موجود پرائیویٹ گاڑیوں کے شیشے توڑے گئے اور دکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔