لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ کینٹ کے کمانڈ آفس کے پاس بنے ایک چرچ پر قبضہ داری کے سلسلے میں دو دو فریق میں تنازعہ ہو گیا۔ اس کے بعد چرچ احاطہ میں رہنے والے درجنوں افرادنے ایس ایس پی رہائش گاہ کے باہر کارروائی کے مطالبہ کے سلسلہ میں مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرہ سے حرکت میں آئی کینٹ پولیس نے دونوں فریق کو تھانہ بلاکر بات چیت کی۔ سینٹ جوزف چرچ کے کیئر ٹیکر آشو ہاورڈ نے بتایا کہ چرچ احاطہ میں کافی برسوں سے وہ کنبہ کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ آشو کے علاوہ بھی درجنوں کنبے چرچ احاطہ میں رہتے ہیں۔ آشو نے بتایاچرچ احاطہ میں کینٹ تھانہ کا ایک ایس پی او ریلوے ملازم بھی رہتا ہے۔ یہ ریلوے ملازم کبھی خود کو چرچ کامالک تو کبھی چرچ کا پادری بتاتے ہوئے چرچ پر قبضہ کرنا چاہ رہا ہے۔ اتوارکے روز اسی معاملہ پر ریلوے ملازمین کا چرچ احاطہ میں رہنے والے لوگوں سے تنازعہ ہو گیا۔ ریلوے ملازم کی اس حرکت سے وہاں کے لوگ مشتعل ہو گئے اور ہاتھوں میں بینر و پوسٹر لیکر ایس ایس پی رہائش گاہ پہنچے۔ چرچ میں رہنے والے لوگوں نے ایس ایس پی کی رہائش گاہ کے باہر انصاف کی فریاد کرتے ہوئے مظاہرہ بھی کیا۔ ایس ایس پی رہائش گاہ پر موجود پولیس نے اس سلسلہ میں کینٹ پولیس سے بات کی اور مظاہرہ کر رہے لوگوں کو کینٹ پولیس کے پاس بھیج دیا۔ا س کے بعد کینٹ کوتوالی میں چرچ احاطہ میں رہنے والے لوگوں اور ریلوے ملازم کو بلا کر پولیس نے بات چیت کی ۔ کینٹ پولیس نے دونوں فریق کو دو شنبہ کی صبح گیارہ بجے کوتوالی بات چیت کیلئے بلایاہے جبکہ آشو ہاورڈ نے ایس او کینٹ سے ریلوے ملازم کو ایس پی او کے عہدہ سے ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں جب ایس او کینٹ سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ دونوں ہی فریق چرچ احاطہ میں رہتے ہیں اور ان کے درمیان کئی برس پرانا تنازعہ چل رہا ہے۔ فی الحال پولیس اس بات کی کوشش کر رہی ہے کہ دونوں فریق کو آمنے سامنے بٹھاکر معاملہ کو سلجھایا جائے۔