بھونیشور۔ کوچ ٹیری والش کے اچانک عہدے چھوڑنے کے باوجود ہندوستانی مرد ہاکی ٹیم ایف آئی ایچ چمپئن ٹرافی میں بھی اپنی بہترین کارکردگی جاری رکھ کر اس سال کے اپنی بہترین مہم کا خوشگوار اختتام کرنا چاہے گی۔ہندوستان اپنے پہلے میچ میں کل اولمپک چمپئن جرمنی سے بھڑیگا۔اگر ورلڈ کپ کو چھوڑ دیا جائے تو 2014 مجموعی طور ہندوستانی ہاکی ٹیم کیلئے اچھا سال رہا۔ ورلڈ کپ میں ہندوستان نویں مقام پر رہا تھا لیکن اس کے بعد اس نے مثبت نتائج حاصل کئے۔والش کی نگرانی میںہندوستان نے گلاسگو دولت مشترکہ کھیلوں میں چاندی کا تمغہ جیتا اور
پھر انچیون ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغہ جیت کر 2016 کے ریو اولمپکس کیلئے براہ راست کوالیفائی کیا۔ اس نے ایشیائی کھیلوں میں 16 سال بعد طلائی تمغہ حاصل کیا۔چمپئن ٹرافی سے کچھ دن پہلے ہندوستانی ٹیم نے عالمی چمپئن آسٹریلیا کے خلاف اس کی سرزمین پر ٹسٹ سیریز جیتی جس یقینی طور پر سردار سنگھ اینڈ کمپنی کا کافی حوصلہ بڑھا ہوگا۔لیکن کلنگا اسٹیڈیم میں کھیلی جانے والی چمپئن ٹرافی میں پوڈیم تک پہنچنا ہندوستان کیلئے آسان نہیں ہوگا کیونکہ اس کا سامنا دنیا کی چوٹی کی ٹیموں سے ہوگا۔ہندوستان کو پول بی میں مضبوط جرمنی، اولمپک اور ورلڈ کپ کے چاندی کا تمغہ فاتح ہالینڈ اور ورلڈ کپ کے کانسے کا تمغہ فاتح ارجنٹائن کے ساتھ رکھا گیا ہے۔ پول اے میں عالمی چمپئن آسٹریلیا، بیلجیم، پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیمیں ہیں۔اگر چمپئن ٹرافی میں ریکارڈ کی بات کی جائے تو ہندوستان کا اس میں ریکارڈ اچھا نہیں رہا ہے۔ وہ صرف ایک بار 1982 میں پوڈیم تک پہنچا اور پھر بھی ٹیم نے کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔ وہ چار بار چوتھے مقام پر رہا۔ دو سال پہلے میلبورن میں بھی اسے چوتھے مقام سے اطمینان کرنا پڑا تھا۔اس بار ہندوستان کے پاس چمپئن ٹرافی کے اپنے ریکارڈ کو بہتر کرنے کا سنہرا موقع ہے کیونکہ حال میں اچھے نتائج حاصل کرنے کے علاوہ انہیں مقامی ناظرین کی بھی حمایت مل جائے گی۔لیکن والش کے استعفی کے بعد چلے ڈرامہ کا ٹورنامنٹ میں ہندوستانی کارکردگی پر اثر پڑ سکتا ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ سردار اینڈ کمپنی ہائی پرفارمینس ڈائریکٹر رولینٹ اولٹمینس کی زیر نگرانی کیسا مظاہرہ کرتی ہے۔ اولٹمینس کو ابھی ٹیم کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔والش کو گزشتہ سال ستمبر میں ہندوستان کا اہم کوچ مقرر کیا گیا تھا لیکن ہاکی انڈیا اور بی کھیل اتھارٹی کے ساتھ معاہدہ متعلق گفتگو ناکام رہنے کے بعد گزشتہ ماہ انہوں نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔والش کے جانے بعد چمپئن ٹرافی ہندوستان کا پہلا ٹورنامنٹ ہوگا اور اولٹمینس اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ان کا کردار کتنا اہم ہے۔انہوں نے کہاٹیم کا حوصلہ اونچا ہے کیونکہ ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ہرایک کام میں کچھ رکاوٹیں آتی ہیں۔ ہم ابھی صرف آگے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ ہماری نگاہیں صرف چمپئن ٹرافی پر ٹکی ہیں اور ہم نے اس کیلئے اچھی طرح سے تیار ہونے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔اولٹمینس نے کہالڑکوں نے محنت کی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ان سے کافی امید کی جا رہی ہے۔ وہ اصل میں 2014 میں پھر سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کیلئے مصروف عمل ہیں۔ ٹیم جرمنی کے خلاف کھیلنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔ہندوستان نے ایشیا کپ جیتنے والی 16 رکنی ٹیم کے بیشتر اراکین کو برقرار رکھا ہے اور اس میں کچھ اضافی کھلاڑی شامل ہیں جس سے ٹیم کو فائدہ ہوگا۔ڈریگ فلکر گرجندر سنگھ، للت اپادھیائے، ایس کے اتھپا اور گول کیپر ہرجوت سنگھ ٹیم کے نئے چہرے ہیں۔ کپتان سردار سنگھ کا کردار اہم ہوگا جبکہ اور ذمہ داری ر لاکڑا، وی آر رگھوناتھ، روپندر پال سنگھ اور گرباج سنگھ کے کندھوں پر رہے گی۔ ہندوستان کی پیشگی صف میں نوجوان اور محنت کرنے والے رمندیپ سنگھ، آکاشدیپ سنگھ، ایس وی سنیل، نکن تھمیکا اور للت ہیں جبکہ گول کیپرنگ کی ذمہ داری نائب کپتان پی آر شری جیش کے اوپر ہیں جنہیں اب دنیا کا بہترین گول کیپر سمجھا جاتا ہے۔ہندوستان کی سب سے بڑی مضبوطی پنالٹی کارنر ہونی چاہئے کیونکہ ابھی ٹیم میں رگھوناتھ، روپندر اور گرجندر کے طور پر تین اچھے ڈریگ فلکر ہیں۔لیکن ہندوستان کیلئے مضبوط جرمنی سے پار پانا آسا نہیں ہوگا جس نے نو بار چمپئن ٹرافی جیتی ہے۔ اس نے اگرچہ آخری بار 2007 میں خطاب جیتا تھا۔جرمنی کی ٹیم گزشتہ سات سال سے خطاب کا خشک ختم کرنے کیلئے مصروف عمل ہے۔ اس سے وہ اس سال عالمی کپ میں اپنے خراب کارکردگی چھٹا مقام کی مایوسی کو بھی ختم کرنا چاہے گی۔آخریالیون میںجرمنی نے ٹورنامنٹ میں نوجوان لیکن مضبوط ٹیم اتاری ہے جس میں مورٹج پھرسٹے، ٹوبکاس ہاکس، پھلورکن فیکس اور گول کیپر نکولس جاکوبی کے طور پر مفید کھلاڑی شامل ہیں۔ہندوستان اور جرمنی دونوں ہی چمپئن ٹرافی جیسے بڑے ٹورنامنٹ میں مثبت شروعات کی اہمیت کو جانتے ہیں اور وہ کل جیت درج کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔اس درمیان ٹورنامنٹ کے دوسرے میچ میں کل پول اے آسٹریلیا اور انگلینڈ اور پاکستان اور بیلجیم آمنے سامنے ہوں گے جبکہ پول بی میں ہندوستان اور جرمنی کے علاوہ ہالینڈ اور ارجنٹائن کی ٹیمیں ایک دوسرے سے کھیلیں گی۔