لکھنؤ۔نامہ نگار)۔ شہر کے مہا نگر، علی گنج اور غازی پور علاقہ میں منگل کو تین الیکٹرانک شوروم میں ہوئی لاکھوں روپئے کی چوری کی واردات شاید ہنس راج گروہ نے انجام دی ہے۔ یہ گروہ شوروم کا شٹر اٹھاکر واردات انجام دیتا ہے۔ چند برس قبل حسن گنج پولیس نے اس گروہ کے اراکین کو گرفتار کر کے چوری کیا گیا ٹرک برآمد کیا تھا جس میں لاکھوں روپئے کا مال بھرا ہوا تھا۔ پولیس افسران کا ماننا ہے کہ شاید یہ گروہ ضمانت پر رہا ہوکر دوبارہ واردات انجام دینے لگا ہے۔ افسران نے بتایا کہ اس گروہ کے اراکین کی تلاش میں راجدھانی پولیس کی ایک ٹیم اب بہار بھیجی جا رہی ہے۔ ایس پی ٹی جی حبیب الحسن نے بتایا کہ منگل کو علی الصبح مہانگر میں ویلیو پلس اور علی گنج میں سیمسنگ پلازا کا شٹر اٹھاکر چور لاکھوں روپئے کی قیمت کے موبائل اٹھا لے گئے تھے۔ منگل کی رات کو ہی چوروں نے فیض آباد روڈ پر واقع سیمسنگ کے شوروم کو اپنا نشانہ بنایا اور لاکھوں روپئے کے موبائل فون یہاں سے چوری کر لئے۔ ایک ہی دن میں تین بڑے شوروموں میں ہوئی چوری نے ٹی جی پولیس کے سامنے ایک چیلنج کھڑا کر دیا۔ ان واردات کے ملزمین تک رسائی اور حقائق کے انکشاف کیلئے ایس پی ٹی جی نے سی او غازی پور، سی او علی گنج اور سی او مہانگر کے ساتھ اپنے دفتر میں ایک میٹنگ کی۔ افسران نے ابھی تک کی چھان بین میں یہ نتیجہ نکالا ہے کہ شاید تینوں شوروموں میں ایک ہی گروہ کے اراکین نے واردات انجام دی تھی۔ افسران کو اس بات کا خدشہ ہے کہ بہار کے رہنے والے ہنس راج گروہ نے یہ واردات انجام دی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس گروہ کے اراکین بہت شاطر ہیں جو صرف بڑے شوروم کو ہی اپنا نشانہ بناتے ہیں۔ ہر پہلو سے چھان بین اور تمام راستوں اور معلومات سے واقفیت کے بعد واردات انجام دیتے ہیں۔ چند برس قبل حسن گنج پولیس نے ہنس راج گروہ کا پردہ فاش کیا تھا اس وقت ان کے پاس سے سامان سے بھرا ایک ٹرک برآمد ہوا تھا۔ اس گروہ نے دہلی میں بھی کئی واردات انجام دیں۔ سرغنہ ہنس راج چوری کی رقم سے عیش کرتا تھا۔ اب یہاں منگل کو ہوئی چوریوں میں اس گروہ کے ملوث ہونے کی بات سامنے آنے کے بعد پولیس کی ایک ٹیم بہار بھیجی جا رہی ہے۔
پولیس افسران کا کہناہے کہ اس گروہ کے اراکین شاید اس وقت جیل سے باہر ہیں جو مسلسل چوریوں کی واردات کو انجام دے رہے ہیں۔