ریاض ۔ ایک رپورٹ کے مطابق تقریبا 600 سعودی شہری شام میں بشارالاسد رجیم کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ یہ افراد القاعدہ سے منسلک گروپوں سے وابستہ ہیں۔ اس امر کا اظہار اسلام پسند ماہر فارس بن حضام نے ”العربیہ ” کے ایک ہفتہ وار پروگرام کے دوران کیا ہے۔
فارس بن حضام کے مطابق یہ سعودی شہری عراق میں لڑنے والے القاعدہ گروپ آئی ایس آئی ایل اور شام میں بشار رجیم کے خلاف لڑنے والے النصرہ فرنٹ میں شامل ہیں۔
سعودی شہریوں کی یہ تعداد عراق اور افغانستان کے جنگ جووں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ بن حضام کے بقول عراق اور افغانستان میں القاعدہ کی موجودگی مستحکم ہے، تاہم سعودی شہریوں میں القاعدہ سے وابستگی کے مضمرات کا کافی شعور پایا جاتا ہے۔
بن حضام کا کہنا ہے کہ سعودی سکیورٹی اداروں کے انتظامات لیبیا اور تیونس وغیرہ سے زیادہ بہتر ہیں۔ اس لیے سعودی شہریوں کا القاعدہ سے جڑنا آسان نہیں ہے۔
واضح رہے آئِی ایس آئی ایل شام میں القاعدہ کی اہم شاخ کے طور پر کام کرتی رہی ہے، تاہم القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے اسے شامی معاملات سے الگ کر دیا ہے۔ اب شام میں سرگرم النصرہ فرنٹ براہ راست القاعدہ کو جوابدہ ہے۔
جنوری 2012 میں قائم ہونے والا النصرہ فرنٹ دسمبر 2012 سے امریکا کو انتہائِی مطلوب گروپوں میں شامل ہو چکا ہے۔ اس گروپ نے شام میں کئِی اہم کارروائِیاں کی ہیں۔
دوسری جانب امریکا کو انتہائِی مطلوب سعودی شہری صالح القراوی آج کل ایک آنکھ اور ایک پاوں اور داہنا ہاتھ کھونے کے بعد زیر علاج ہے اور اس نے خود کو سعودی حکام کے حوالے کر دیا ہے۔