لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ریاست میں ۲۰۱۶ء تک مناسب بجلی ملے گی۔اس دعوے کے خلاف پاور کارپوریشن بجلی خرید کا معاہدہ ہی نہیں کر پا رہا ہے۔ ریاست کو جہاں چھ ہزار میگاواٹ بجلی خرید کا معاہدہ کرنا چاہئے
تھا وہ آج تک ۲۱۷۵ میگاواٹ بجلی خرید کا ہی معاہدہ کر پایا ہے۔ کارپوریشن کی اس کارروائی سے پتہ چلتا ہے کہ افسران اس سلسلہ میں دھیان نہیں دے پا رہے ہیں۔ ریاستی حکومت نے سال ۲۰۱۶ء میں شہری علاقوںمیں چوبیس گھنٹے و دیہی علاقوں میں ۱۸ گھنٹے بجلی سپلائی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔اس کام کے تحت چھ ہزار میگاواٹ بجلی خرید کی اسکیم گزشتہ دو برسوں سے بڈنگ کے تحت اپنائی گئی ہے۔ ابھی تک بڈنگ کے کام سے محض ۲۱۷۵ میگاواٹ کا ہی بجلی خرید معاہدہ ہو پایا ہے۔ ریاستی بجلی صارفین کونسل نے مطالبہ کیا کہ بجلی خرید کیلئے اوپن مارکیٹ میں نیا ٹنڈر مدعو کرنا چاہئے۔ صارفین کونسل کے صدر اودھیش کمار ورما کا کہنا ہے کہ فی الحال کارپوریشن کے افسران عوام کے مفاد کے بجائے نجی کمپنیوں کے مفاد کو پورا کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ مسٹر ورمانے کہاکہ کارپوریشن کے ذریعہ بجلی خرید کیلئے مسلسل بنائے جانے والے قوانین سے ہی پتہ چلتا ہے کہ محکمہ بڈنگ سسٹم میں تبدیلی کی منشاء سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں ریگولیٹری کمیشن کے ذریعہ جاری احکام سے ٹنڈر دہندگان کے ایس کے مہانندی پاور کمپنی و پی ٹی سی ایم بی پاور لمیٹیڈ (موزر ویئر) سے اضافی بجلی خرید کا راستہ صاف ہو گیا ہے جس سے ان دونوں کمپنیوں کو مستقبل میں بڑا فائدہ ہونا طے ہے۔