واشنگٹن، 28 فروری (رائٹر) چین کے ایک برگشتہ معروف اسکالر نے چین اور امریکہ کے درمیان علمی سطح کے روابط میں مضمر خطرات سے امریکہ کو متنبہ کیا ہے۔ گزشتہ برس چین کی پیکنک یونیورسٹی سے نکالے جانے والے معاشیات کے پروفیسر زیا یلیانگ نیکہا ہے کہ بیجنگ امریکہ میں وزٹنگ پروفیسر کے بھیس میں جاسوس بھیجتا ہے۔مسٹر یلیانگ کو گزشتہ برس اکتوبر میں برگشتہ افراد کے خلاف چینی حکومت کی مہم کے دوران یونیورسٹی سے نکالا گیا تھا۔ اس کے بعد مسٹر یلیانگ واشنگٹن کے کاٹو انسٹی ٹیوٹ سے منسلک ہوگئے تھے۔امریکی تھنک ٹینک کے اپنے پہلے پبلک لیکچر میں انہوں نے کہا کہ چین کے موجودہ تعلیمی نظام سے وہاں کے عوام بے زار ہوچکے ہیں اور وہ امریکی اداروں میں پڑھنا چاہتا ہے لیکن اس طرح کے تعلیمی تبادلے سے آخر کار کس کو فائدہ پہنچے گا ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ سرد جنگ ختم ہوچکی ہے اور امریکہ کے سارے دشمن زیر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے چین کی بحریہ کی بڑھتی ہوئی طاقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امریکہ کو انتباہ کیا کہ وہ اس تعلق سے کوئی مبالغہ آرائی نہیں کررہے ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ آزادی اظہار کے نام پر امریکی اداروں کو اپنی بنیادی اقدار سے سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے ۔ پیسے کے چاہ میں ہر سال لاکھوں چینی طلبا کو امریکہ آنے کی اجازت دینا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی یونیورسٹی کے پاس پیسے کی اتنی کمی ہے کہ آج اگر ہٹلر یہاں ہوتا اور پیسے دیکر مغربی ممالک کی یونیورسٹیوں سے باہمی تعاون کرنا چاہتا تو کیا آپ اس پیش کش کو قبول کرلیتے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ تمام تعلیمی تبادلوں کو ختم کرنے کی وکالت نہیں کررہے ہیں لیکن چین سے آنے والے وزٹنگ پروفیسروں کے تعلق سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے صراحتاً کہا کہ ہر سال امریکہ کی سرکردہ یونیورسٹیوں میں چین کے کئی اسکالر آتے ہیں جس میں سے چند افراد درحقیقت جاسوس ہوتے ہیں۔ وہ ریسرچ نہیں کرتے بلکہ اپنے سربراہ کی ہدایات کے مطابق صرف کچھ سروے کے معلومات جمع کرتے ہیں۔