اس سے پہلے 1979 میں اسی علاقے میں زلزلے کی وجہ سے 15000 افراد ہلاک ہو گئے تھے
چین میں حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کو یونان صوبے میں آنے والے زلزے میں ہلاکتوں کی تعداد 600 تک پہنچ گئی ہے ۔
چھ اعشاریہ ایک شدت کے زلزے سے پہاڑی علاقے میں تباہی مچ گئی جہاں ہزاروں مکانات تباہ ہوئے اور زمین سرکنے کے واقعات پیش آئے۔
حکام کے مطابق اب تک589 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہیں جبکہ نو افراد لاپتہ ہیں۔ چینی حکام کے مطابق زلزلے سے کم سے کم 2400 افراد زخمی ہو ئے ہیں۔
مٹی کے تودے گرنے سے متعدد سڑکیں بند ہو گئی ہیں اور خدشہ ہے کہ ملبا گرنے سے کئی مقامات پر دریاؤں کا پانی رک گیا ہے اور جھیلیں بن گئی ہیں۔
زلزلے کے مرکز والے علاقہ پہاڑی ہے اور یہاں سڑکیں انتہائی تنگ ہیں۔
کئی مقامات پر ملبا گرنےسے دریاؤں کا پانی رک گیا ہے
امدادی کارروائیوں کے لیے علاقے میں ہزاروں فوجی روانہ کر دیے گئے ہیں۔ ان کے پاس ملبے کے اندر موجود زندہ افراد کو تلاش کرنے اور ملبا ہٹانے کے آلات موجود ہیں۔
سرکاری ٹیلی ویژن سی سی ٹی وی کے مطابق یہ اس پہاڑی صوبے میں گذشتہ 14 برس میں آنے والا شدید ترین زلزلہ ہے۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 6.1 تھی اور اس کا مرکز جنوب مشرقی صوبے وینپنگ سے 11 کلومیٹر دور یونان کے صوبے تھا۔ زلزلہ مقام وقت کے مطابق شام ساڑھے چار بجے آیا۔
زاہتانگ علاقے کا کیوجیا قصبہ زلزلے سے زیادہ متاثر ہوا جہاں سب سے زیادہ جانی نقصان کی اطلاعات ہیں۔
لونگٹوشان نامی علاقے کے سربراہ چین گوایانگ نے شن ہوا کو بتایا تھا کہ امدادی ٹیمیں زخمیوں کی مدد کر رہی ہیں۔
چینی خبررساں ادارے شن ہوا کے مطابق زلزلے کے جھٹکوں کے بعد سے لوگ عمارتوں سے نکل کر گلیوں میں آئے اور بجلی کی فراہمی معطل ہو کر رہ گئی جبکہ ایک سکول کی عمارت گر گئی۔
اس سے پہلے سنہ 1979 میں اسی علاقے میں زلزلے کی وجہ سے 15000 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اس زلزلے کی ریکٹر سکیل پر شدت 7.7 تھی۔
امدادی کاموں کے لیے ہزاروں فوجی علاقے میں بھیجے گئے ہیں
زلزلے سے ہزاروں مکانات تباہ ہوئے