پابندی کا فیصلہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد کیا گیا
چین کے مسلم اکثریت کے علاقے کے دارالحکومت نورومچی میں مسلمان خواتین کے برقعہ پہن کر نکلنے پر پابندی عاید کر دی گئی ہے۔ اس پابندی کا فیصلہ حالیہ عرصے میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد کیا گیا ہے۔
چین کے غرب بعید میں واقع اس شہر کی آبادی تقریبا اکتیس لاکھ ہے۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اب اس شہر میں خواتین کو برقع پہن کر پبلک مقامات پر آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ یہ پابندی اسی ہفتے سے نافذ العمل ہے۔
بتایا گیا ہے کہ برقعہ یہاں کی مقامی مسلمان خواتین کے روائتی لباس کا حصہ نہیں ہے۔ تاہم مسلمان خواتین طویل عرصے سے اسے پبلک مقامات پر جانے کے لیے پہنتی ہیں۔
اب بیلجیم٘ اور فرانس میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد چینی حکام نے برقعے کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنے کے لیے یہ اقدام کیا ہے۔ یہ علاقہ ترکی بولنے والے مسلمانوں کی اکثریت پر مشتمل ہے ۔ اس علاقے کو چینی ترکستان کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
اس علاقے میں ہن مسلمانوں کی نقل مکانی بھی ہوئی ہے۔ اس مسلمان قبیلے کے لوگ پاکستان، افغانستان اور قازقستان سے ملحق چینی صوبے سے مذکورہ علاقے میں منتقل ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے بعض یورپی ممالک میں مسلمان خواتین
کے نقاب کرنے پر اسی نوعیت کی پابندی لگ چکی ہے۔
چین میں مختلف اوقات میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات میں حکام کی طرف سے مسلمان قبائل کو ملوث بتایا گیا ہے لیکن مغربی ذرائع ابلاغ ان واقعات کے پیچھے نسلی امتیاز بیان کرتے رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم کر دینے اور ان پر ناروا پابندیوں کے خلاف آواز بلند کرتی رہتی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اٹھارہ سال سے کم عمر کے افراد کے مساجد میں جانے پر لگائی پابندی کو بھی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔