جون کے وسط سے شروع ہونے والے تین ہفتوں میں چینی حصص کی قیمتوں میں ایک تہائی کمی ہوئی تھی
دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین میں آٹھ سال میں پہلی بار سٹاک مارکیٹ میں حصص کی قیمتیں ایک دن میں کم ترین سطح پر آئی ہیں۔
چینی بازارِ حصص میں یہ کمی ٹریڈنگ ڈے کے آخری حصے میں حصص کی یکدم فروخت سے ہوئی اور اس کا اثر یورپ اور امریکہ کے بازارِ حصص پر بھی دیکھا گیا ہے جہاں مندی کا رجحان رہا ہے۔
چین کی معیشت کے بارے میں کمزور ڈیٹا سامنے آنے کے بعد جو تشویش پیدا ہوئی اس سے شنگھائی میں بازارِ حصص آٹھ اعشاریہ پانچ فیصد کی کمی دیکھی گئی اور بازار پیر کو 3725 پوائنٹ پر بند ہوا۔
پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال چین کی صنعتی کمپنیوں کا منافع صفر اعشاریہ تین فیصد کم ہوا ہے۔
اس کے بعد جمعہ کو اطلاعات آئیں کہ کارخانوں میں جولائی کے مہینے میں پندرہ ماہ کے مقابلے میں کارکردگی بدترین رہی ہے۔
ٹریڈنگ فرم ’آئی جی‘ کے مارکیٹ سٹریجسٹ برنارڈ آ کہتے ہیں کہ صنعتوں کے بارے میں حیران کن طور پر کمزور ڈیٹا کی وجہ سے ’اس تشویش میں اضافہ ہوا ہے کہ چین کی معیشت مزید کمزور ہو سکتی ہے۔ اس سے پہلے کچھ وقت کے لیے چینی معیشت میں استحکام کے اشارے نظر آئے تھے۔‘
چینی حصص کے سرمایہ کاروں کے لیے صورتِ حال اونچ نیچ کا شکار ہوتی رہی ہے۔ یہاں پہلے ایک سال میں شیئرز میں 150 فیصد کا اضافہ ہوا، پھر جون کے آخر میں 30 فیصد کمی ہوئی جس سے تاجر اور حکومت دونوں ہی افراتفری کا شکار ہوگئے۔
پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال چین کی صنعتی کمپنیوں کا منافع صفر اعشاریہ تین فیصد کم ہوا ہے
مارکیٹ میں ٹریڈنگ معطل ہوئی، کمپنیوں نے پہلے سے طے شدہ سودے منسوخ کر دیے اور چینی حکومت کو مرکزی بینک کی طرف سے نقد رقم کی مدد سے بروکروں کو سٹاک خریدنے پر لگانے کے لیے مداخلت کرنا پڑی۔
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ حکومتی اقدامات کے بارے میں اعتماد کی کمی کی وجہ سے بھی پیر کو شیئرز کی قیمتیں گریں۔ خیال ہے کہ ان افواہوں کے بعد کہ حکومت حال ہی میں کیے گئے اقدامات واپس لے رہی ہے، سرمایہ کار خوفزدہ گئے۔
جون کے وسط سے شروع ہونے والے تین ہفتوں میں چینی حصص کی قیمتوں میں ایک تہائی کمی ہوئی جس کے بعد حکومت اور ریگولیٹرز نے سٹاک مارکیٹ کو سہارا دینے کے لیے کئی اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
پیر کو گرواٹ سے قبل، چینی شیئرز کی قدر میں 15 فیصد کا اضافہ ہوا تھا لیکن پیر کو ہر شیئر کی قیمت میں کمی ہوئی اور ’چائنا کام‘، ’بینک آف کمینونیکیشنز‘ اور ’پیٹرو چائنا‘ جیسی بڑی بڑی کمپنیوں کے حصص بھی مندی سے نہ بچ سکے۔
ادھر ایشیا میں ہانگ کانگ کی ’ہینگ سینگ انڈیکس‘ بھی تین اعشاریہ ایک فیصد کی کمی کے بعد بند ہوئی جو تین ہفتوں میں اس کا سب سے بڑا نقصان ہے۔
جاپان میں نِکئے 225 بھی ایک فیصد کی گرواٹ کے ساتھ بیس ہزار تین سو پچاس پوائنٹ پر جبکہ جنوبی کوریا میں کوپسی انڈیکس صفر اعشاریہ چار فیصد کی کمی کے ساتھ دو ہزار اڑتیس پوائنٹ پر بند ہوئی۔
تاہم آسٹریلیا میں بازارِ حصص مندیوں سے متاثر ہوئے بغیر صفر اعشاریہ تین فیصد کے اضافے کے بعد پانچ ہزار پانچ سو بیاسی پوائنٹ پر بند ہوا۔