چین نے علیحدہ زمینی تلاش شروع کر دی ہے. چین میں ریاستی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین نے ملائیشیا کے لاپتہ طیارے ایم ایچ 370 کے لیے بین الاقوامی تلاشی مہم کے ساتھ ساتھ چینی حدود میں علیحدہ سے تلاش شروع کر دی ہے۔
ادھر ملائیشیا میں حکام کا کہنا ہے کہ آٹھ روز قبل لاپتہ ہونے والے مسافر طیارے کی تلاش کے لیے وسیع پیمانے پر آپریشن جاری ہے جس میں 25 ممالک حصہ لے رہے ہیں۔
ملائیشیا نے اس طیارے کی تلاش کے لیے جن ممالک سے مدد مانگی ہے ان میں پاکستان بھی شامل ہے تاہم پاکستانی سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ طیارے کی پاکستانی حدود میں داخلے کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 370 گذشتہ جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب کوالالمپور سے بیجنگ کے سفر کے دوران غائب ہوئی تھی اور اس کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
اس لاپتہ طیارے پر 239 افراد سوار تھے جن میں سے بیشتر چینی تھے۔
چین کا کہنا ہے کہ تمام چینی مسافرین کی جانچ پڑتال کر کے یہ نتyجہ نکالا گیا ہے کہ ان میں سے کسی کا کسی بھی دہشتگرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
“یہ طیارہ قزاقستان اور جنوبی بحر ہند کے درمیان کہیں بھی ہو سکتا ہے اور اتوار سے تلاشی کا عمل بھی وسط ایشیا سے بحرِ ہند تک زمینی اور سمندری علاقے میں پھیلا دیا گیا ہے۔”
ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق
ملائیشیا کےحکام کا کہنا ہے کہ طیارے کو دانستہ طور پر موڑا گیا۔
اس طیارے نے آخری مرتبہ ایئر ٹریفک کنٹرول سے ملائیشیا کے مشرق میں بحیرۂ جنوبی چین کی فضائی حدود میں رابطہ کیا تھا لیکن اس کے غائب ہونے کے سات گھنٹے بعد بھی طیارے سے سیٹیلائٹ کو خودکار طریقے سے سگنل ملتے رہے۔
ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے سنیچر کو کہا تھا کہ یہ طیارہ قزاقستان اور جنوبی بحر ہند کے درمیان کہیں بھی ہو سکتا ہے اور اتوار سے تلاشی کا عمل بھی وسط ایشیا سے بحرِ ہند تک زمینی اور سمندری علاقے میں پھیلا دیا گیا ہے۔
تلاشی کے عمل میں شریک تحقیق کار ان تمام ممالک سے ریڈار کا ڈیٹا حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن پر سے ایم ایچ 370 نامی اس پرواز کے گزرنے کا امکان ہے۔
ملائیشیا کے وزیرِ ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ تلاشی کا پہلے سے پیچیدہ عمل اب مزید مشکل ہوگیا ہے
ملائیشیا کے وزیرِ ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ تلاشی کا پہلے سے پیچیدہ عمل اب مزید مشکل ہوگیا ہے۔
طیارے کا مواصلاتی نظام دانستہ طور پر خراب کیے جانے اور اس کا راستہ جان بوجھ کر بدلے جانے کی تصدیق کے بعد اب پولیس جہاز کے عملے اور مسافروں کے بارے میں بھی تحقیقات کر رہی ہے۔
ملائیشیا کے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے خبر رساں ادارے رؤئٹرز کو بتایا ہے کہ سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب کوالالمپور میں دونوں پائلٹوں کے گھروں کی تلاشی لی گئی۔
اطلاعات کے مطابق پولیس 53 سالہ پائلٹ زہری احمد شاہ اور 27 سالہ معاون پائلٹ فارق عبدالحمید کی معاشرتی زندگی اور نفسیاتی پہلوؤں پر بھی نظر ڈال رہی ہے۔
کوالالمپور میں بی بی سی کے جونا فشر کا کہنا ہے کہ زہری احمد شاہ کے جاننے والوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک عام سے گھریلو آدمی تھے۔
لاپتہ ہونے والے طیارے پر 153 چینی اور 38 ملائیشین شہریوں کے علاوہ، ایران، امریکہ، کینیڈا، انڈونیشیا، آسٹریلیا، بھارت، فرانس، نیوزی لینڈ، یوکرین، روس، تائیوان اور ہالینڈ کے باشندے سوار تھے۔
اس طیارے کی تلاش میں اب تک چودہ ممالک کے 43 بحری جہاز اور 58 طیارے حصہ لے چکے ہیں لیکن یہ تمام کوششیں تاحال ناکام رہی ہیں۔