بیجنگ : چین کے شیئر بازار میں آج دوسرے دن بھی گراوٹ رہی۔ دوشنبہ کو بازار میں ۴۹ئ۸ فیصد کی زبردست گراوٹ سے ہندوستان سمیت پوری دنیا کے بازاروں میں افرا تفری مچی رہی۔ سمجھا جا رہا ہے کہ دنیا کی اس دوسری سب سے بڑی معیشت میں اضافے کی رفتار سست رہے گی۔
سرکاری میڈیا کے مطابق شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس آج ۷ فیصد گر کر ۳۰۰۰ پوائنٹ سے نیچے آگیا۔ سینسکس میں کل آئی گراوٹ ۲۰۰۷ کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی گراوٹ تھی۔ چین کے شیئر بازار میں چھوٹے سرمایہ کار ہیں جو دنیا کے دیگر بازاروں کے بر عکس بغیر کسی فنڈ منیجر کی مدد کے براہ راست آزادانہ طور سے کاروبار کرتے ہیں ۔ بازار میں جون سے شروع ہوئے اتار چڑھاﺅ سے تقریباً ۴ ہزار ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جس کے بعد سے زبر دست نقصان کے سبب تقریباً ۲ کروڑ لوگ بازار سے باہر ہو گئے۔ چین کے تجزیہ کاروں نے کل کی گراوٹ کےلئے ملک کے سینٹرل بینک ، پیپلس بینک آف چائنا سے سرمایہ کاروں کی مایوسی کوذمہ دار قرار دیا۔
چین کے سینٹرل بینک کی جانب سے ہفتہ کی آخر میں بینکوں کے آر آر آر میں تخمیناً تخفیف نہ کرنے کے سبب سرمایہ کاروں کو مایوسی ہوئی۔ وال اسٹریٹ کے بازاروں میں آئی گراوٹ کا بھی چین کے شیئر بازاروں پر گہرا اثر پڑا ۔