لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ حضرت گنج کے ڈالی باغ واقع ونڈ سر کورٹ نام کے ایک اپارٹمنٹ کے ایک فلیٹ میں اتوار کی دوپہر اچانک آگ لگ گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے فلیٹ کے ایک کمرے کو پوری طرح اپنی زد میں لے لیا۔ آگ لگنے کے وقت ایک لڑکا اور ایک بچی فلیٹ میں موجود تھے اور فلیٹ میں تالا باہر سے بندتھا۔ڈالی باغ واقع ونڈسر کورٹ-۱ کی تیسری منزل پر پوسٹ آفس ملازم محمد ادریس کا فلیٹ ہے۔ ان کے کنبہ میں بیوی اور ایک بیٹا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اتوار کی دوپہر ادریس پوسٹ آفس گئے تھے۔ ان کی اہلیہ کسی کام سے نکلیں تو فلیٹ میں تالا باہر سے بند کردیا۔ اس وقت ان کا بیٹا اپنے کمرے میں سو رہا تھا جبکہ گھر میں کام کرنے والی ایک بچی موجود تھی۔ اچانک اسی وقت فلیٹ کے ایک کمرے میں آگ لگ گئی۔ کچھ دیر
بعد لوگوں نے فلیٹ کے ایک کمرے سے دھنواں نکلتا دیکھا۔اس درمیان فلیٹ میں کام کررہی بچی نے دھنواں دیکھا تو شور مچانا شروع کر دیا۔ آتشزدگی دیکھ کر اپارٹمنٹ میں رہنے والے لوگ مدد کیلئے جمع ہو گئے۔ لوگوں نے فلیٹ کا دروازہ توڑا اور فلیٹ میں موجود لڑکے اور بچی کو بحفاظت باہر نکالا۔ اطلاع ملتے ہی موقع پر حضرت گنج پولیس اور فائر بریگیڈ کی ایک گاڑی بھی پہنچ گئی۔اس وقت فلیٹ اور پورے اپارٹمنٹ میں دھنواں ہی دھنواں تھا۔ فائر بریگیڈ اہلکاروں نے ایک گھنٹے کی سخت مشقت کے بعد کسی طرح آگ پر قابو پایا۔ محمد ادریس کے فلیٹ کے جس کمرے میں آگ لگی تھی وہ اس وقت بند تھا۔ آگ سے کمرے میں رکھے ضروری دستاویز، نقد رقم اور کافی سمان جل کر راکھ ہو گیا۔ فلیٹ میں آگ کیسے لگی فی الحال اس بات کا پتہ نہیں چل سکا ہے ۔اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے شاید آگ لگی ہے۔
لوگوں نے دکھائی ہمت اور بہادری:- ونڈر کورٹ اپارٹمنٹ کے فلیٹ میں لگی آگ ایک بڑے حادثہ کی شکل لے سکتی تھی۔ فلیٹ میں لڑکا اور ایک بچی تھے۔ دھنواں اٹھتا دیکھ کر وہاں کے لوگوں نے ہمت دکھائی اور بغیر وقت برباد کئے ہی فلیٹ کا دروازہ توڑ دیا۔ سب سے پہلے اندر موجود لڑکے اور بچی کو بحفاظت باہر نکالا۔ لوگوں نے فلیٹ میں رکھے گیس سلنڈروں کوبھی باہر نکالا اور پاور ہاؤس فون کر کے بجلی بھی بند کرا دی۔ اگر وقت رہتے لوگوں نے یہ قدم نہ اٹھایا ہوتا تو شاید ایک بڑا حادثہ ہو سکتا تھا۔