لکھنؤ: ایک جانب تو شہر کے ٹریفک نظام کو سدھارنے کیلئے ضلع انتظامیہ اور پولیس محکمہ دن رات محنت کر رہا ہے جبکہ دوسری جانب ان کے ہی ماتحت تمام نظام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نظر آجائیں گے۔ اس کی ایک مثال کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے لمب سینٹر کے پاس ڈالی گنج چوراہے پر کبھی بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ یہاں پر صورتحال یہ ہے کہ کسی بھی جانب سے آنے والی گاڑی بغیر کسی روک ٹوک کے چوراہے پر کہیں پر بھی گھوم جاتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اکثر جام لگ جاتا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ سب ٹریفک پولیس کی موجودگی میں ہوتا ہے لیکن کبھی بھی ایسے گاڑی ڈرائیوروں کو نصیحت کی کوشش نہیں کی جاتی جو شارٹ کٹ اختیارکرنے کے سلسلہ میں ٹریفک اصولوں کو توڑتے ہیں ۔ اگر گزشتہ ایک ہفتہ پر نظر ڈالی جائے تو شہر کا کوئی بھی چوراہا نہیں ہے جو جام کے مسئلہ سے نبردآزما نہ ہو۔ اس جام کی خاص وجہ لوگوں کے ذریعہ شارٹ کٹ استعمال کرنے کی جلد بازی ہوتی ہے۔ جلدی منزل تک پہنچنے کی کوشش میں لوگ اپنی گاڑیوں کو فٹ پاتھ سے لیکر گلی کوچوں میں پہنچ جاتے ہیں جس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ خاص سڑک کے ساتھ ہی آس پاس کی گلیوں میں بھی جام کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے اور لوگ گھنٹوں پھنسے رہتے ہیں۔ اکثر دیکھاجاتا ہے کہ پولیس کے مستعد نہ ہونے پر راہ گیر خود ہی ٹریفک پولیس کے فرائض انجام دینے لگتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اکثر اسکولی بسیں اور ایمبولنس تک پھنس جاتی ہے جس سے بچوں کے علاوہ مریضوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔