گورکھپور(نامہ نگار)۔دوماہ قبل اگرفیضان کوانجکشن لگا دیا جاتا توآٹھ سال کے معصوم بچے کی دردناک موت نہ ہوتی۔ اس لاپروائی کی ذمہ داری ضلع اسپتال کے ڈاکٹر کی ہے جس نے کتے کے کاٹنے کے بعد فیضان کواینٹی ریبیز کاانجکشن نہیں لگایا اور ایک ہفتہ تک کتے پر نظر رکھنے کامشورہ دے کر اسے اسپتال سے واپس گھر بھیج دیا۔
موصولہ خبر کے مطابق گھوسی پور کے باشندے رضوان خان کے بیٹے کو گذشتہ ۱۰؍اگست کو کتے نے کاٹ لیا تھا۔اتوار ہونے کی وجہ سے اگلے روز بیٹے کولے کرجب رضوان خاں اسپتال پہنچے تو ڈاکٹر نے ان سے کتے کے بارے میں معلوم کیا۔
یہ بتانے پر کہ کتا زندہ ہے ۔ ڈاکٹر نے ایک ہفتے تک کتے پرنظر رکھنے کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر نے کہا تھا کہ اگر اس دوران کتے کی موت ہو گئی تو فیضان کو انجکشن لگایا جائے گا اور اگر کتے کی موت نہیںہوتی تو فکر کی کوئی بات نہیں ۔
ڈاکٹر کے مشورے پررضوان فیضان کو لے کرگھر چلے گئے اورایک ہفتے تک کتے پر نظر رکھتے رہے ۔ کتے کی جب ایک ہفتے بعد بھی موت نہیں ہوئی تو رضوان فیضان کو لے کراسپتال نہیںگئے۔ اسی دوران۶؍اکتوبر کو فیضان کی طبیعت اچانک بگڑ گئی۔ بخار اور درد سے معصوم کراہنے لگا۔ اہل خانہ نے معمولی بخار سمجھ کر محلہ کے ایک ڈاکٹرسے فیضان کا علاج کرایا لیکن فیضان کی طبیعت میں بہتری نہیں ہوئی۔ ۸؍اکتوبر کی شام فیضان نے پینے کیلئے پانی مانگا جب اسے پانی دیا گیا تو وہ پانی کو دیکھتے ہی خوف زدہ ہو گیا۔
پریشان گھروالے بچے کو لے کرضلع اسپتال پہنچے تو ڈاکٹروںنے بچے کی حالت تشویش ناک بتاتے ہوئے کہا کہ فیضان کا بچنا اب ممکن نہیں ہے ۔ اس لئے بچے کو گھر لے جائو۔ آخر کار جمعرات کی شام فیضان کی دردناک موت ہوگئی ۔اس حادثے کی وجہ سے لوگوںمیں بہت غصہ ہے ۔ مقامی لوگوںنے مطالبہ کیاکہ ڈاکٹر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔سی ایم اوسے جب اس واقعہ کی شکایت کی گئی توانھوںنے جانچ کرانے کا حکم دے دیا ہے ۔