سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے یا اس پرپابندی برقرار رکھنے سے متعلق بحث جاری ہے اور دونوں فریق خواتین کی ڈرائیونگ کے حق اور مخالفت میں اپنے اپنے دلائل پیش کر رہے ہیں۔مفتی کے فتوے کے بعد سے کہیں کہیں انکا مزاق اڑایا جا رہا ہاے اور کہیں ان سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ سائینس کی معلومات میں اجافہ کر کے انکو ایسے مشورے دینا چاہیئے تھے۔
معروف سعودی عالم دین شیخ صلاح الہیضان نے اس موضوع کے ایک مختلف پہلو پر اظہار خیال کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ پابندی کو چیلنج کرنے والی خواتین کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے کہ ڈرائیونگ سے ان کی بیضہ دانی، رحم اور کولہے متاثر ہوسکتے ہیں۔
شیخ الہیضان ایک ماہر نفسیات بھی ہیں۔ انھوں نے سعودی نیوز ویب سائٹ ”سبق ڈاٹ او آر جی” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ڈرائیونگ سے منفی جسمانی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ علم البدن اور عملی طب نے اس پہلو کا مطالعہ کیا ہے اور اس کا حاصل یہ ہے کہ ڈرائیونگ سے از خود بیضہ دانی اور آسن متاثر ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ جو عورتیں مسلسل کاریں چلاتی ہیں، ان کے ہاں مختلف نوعیت کے طبی نقائص کے حامل بچے پیدا ہو سکتے ہیں”۔
سعودی خواتین کے حقوق کی علمبردار ایک تنظیم نے کار ڈرائیونگ کی اجازت کے حق میں ان دنوں ایک مہم برپا کر رکھی ہے اور وہ سعودی خواتین پر زور دے رہی ہے کہ وہ 26 اکتوبر کو کاریں چلانے کے لیے گھروں سے باہر آئیں۔
اب تک گیارہ ہزار سے زیادہ خواتین نے oct26driving.com کے اعلامیے پر دستخط کردیے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ: ”ریاست کی جانب سے بالغ اور ڈرائیونگ کی اہل خواتین پر پابندی کا کوئی واضح جواز پیش نہیں کیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اہل خواتین کا ڈرائیونگ کا امتحان لیا جائے اور جو اس کو پاس کرلیں، انھیں لائسنس جاری کیے جائیں”۔
شیخ الہیضان نے ایسی خواتین پر زور دیا ہے کہ ”وہ اس مسئلے کا حقیقت پسندی سے جائزہ لیں اوردل اور جذبات کے بجائے ذہن سے کام لیں۔ اس کا نتیجہ بُرا ہوگا۔ اس لیے انھیں انتظار کرنا چاہیے اور اس کے منفی پہلوؤں کو ملحوظ رکھنا چاہیے”۔
ٹویٹر پر ردعمل
شیخ الہیضان کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر فوری ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور بہت سے سعودیوں نے یہ کہہ کر ان کا مضحکہ اڑایا ہے کہ انھوں نے ”ایک عظیم سائنسی دریافت” کی ہے۔
بعض نے ان کی شخصی تضحیک کی ہے اور یہ سوال اٹھایا ہے کہ انھوں نے طب، شریعت یا حماقت میں سے کس کا مطالعہ کررکھا ہے؟لیکن کسی نے ان کے بیان کا سنجیدہ انداز میں جواب نہیں دیا محض جذبات نگاری کی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی مذہبی پولیس (محکمہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر) کے سربراہ شیخ عبداللطیف آل شیخ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ شریعت میں خواتین کی ڈرائیونگ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے تقرر کے بعد سے ان کی پولیس نے کاریں چلانے والی خواتین کو نہیں روکا ہے۔