کانپور :دودن سے مسلسل آرہے زلزلے کے سبب شہر کے باشندے خوف زدہ ہیں ۔ خوف کا عالم یہ ہے کہ رات میں گھر کے باہر سونے پر لوگ مجبور ہیں ۔ وہیں دن میں بھی زلزلہ آنے کے اندیشے کے سبب باہر گزار رہے ہیں۔ اسپتالوں کا عالم تویہ ہے کہ تیمارداروں کے ساتھ جان کا خطرہ سوچ کرعلاج کرانے کیلئے مجبور ہیں ۔ در اصل اتوار کو ماہرین کے مطابق بتایاگیاتھا کہ زلزلہ کے خطرہ ابھی ختم نہیں ہواہے ۔ آنے والے ۲۷گھنٹوں تک ہوشیارہنے کی صلاح دی گئی تھی ۔ اس کے بعد سے لوگ رات کاکھانہ کھاکر کھلی جگہوںپر سونے کیلئے مجبورہوگئے ہیں۔ جس کے سبب شہر کے سبھی پارکوں ،میدانوںمیںلاکھوں کی بھیڑ وہاں رات گزارنے کومجبورہیں۔ دن میں بھی لوگوںمیں زلزلہ آنے کااندیشہ بناہواہے ۔ اسی طرح سے بچوں وکنبہ کے لئے خواتین کھانا پکانے کے بعد محفوظ جگہ کی جانب نکل جانے کے لئے مجبورہیں۔ یہی عالم سرکاری دفتروں ،کارخانوںاور اسپتالوں کاہے ۔ اسپتالوںمیں تو زلزلہ کا خوف تیمارداروں سے زیادہ علاج کرانے والے مریضوں دیکھاجارہاہے ۔ مریض خوف کے سائے میں اپنا درد بھی ڈاکٹروں سے بیاں نہیںکرپارہے ۔وہیںڈاکٹر بھی خطرے کی امید کو دیکھتے ہوئے خانہ پوری کرکے علاج کررہے ہیں۔
اسپتالوں میںنہیں دکھی بھیڑ:عموماً دیکھاجاتاتھاکہ دوشنبہ کے دن دیگر دنوں کی بنسبت سرکاری اسپتالوں کی اوپی ڈی میں بھیڑلگی رہتی تھی ۔ زلزلے کی دہشت کے سبب آج مریضوں اور تیمارداروں کی تعداد نصف بھی نہیں تھی ۔ ارسلا اسپتال کے ڈائرکٹر ڈاکٹر انوراگ راجونشی نے بتایاکہ آج تقریبا ۰۰۳مریضوں نے ہی پرچے بنوائے ہیں جبکہ دیگر دنوںمیں یہ تعداد تقریباً ۰۰۸سے ایک ہزار تک دیکھی جاتی ہے ۔