بالی وڈ کی کامیاب اداکارہ دیپیکا پاڈوکون نے انکشاف کیا ہے کہ وہ چند ماہ پہلے تک ڈپریشن کا شکار تھیں اور ماہرین نفسیات کی مدد سے اس بیماری پر قابو پانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔انگریزی کے اخبار ہندوستان ٹائمز میں انہوں نے اپنی ذہنی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہر صبح اٹھنا اور شوٹنگ کے لیے جانا عذاب لگنے لگا تھا۔ایک دن میں بے ہوش ہوگئی ، پھر پیٹ میں خالی پن کا عجیب سا احساس رہنے لگا اور اس کے بعد میری حالت بگڑتی چلی گئی۔‘ ہندو ستا نی معاشرے میں ڈپریشن جیسی ذہنی بیماریوں کے بار ے میں بات کرنے سے لوگ عام طور پر گریز کرتے ہیں
اس لیے دیپیکا پاڈوکون کا انکشاف غیرمعمولی ہے، خاص طور پر اس وجہ سے بھی کہ وہ بہت بڑی سٹار ہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ ’کام پر توجہ دینا مشکل ہو رہا تھا، اور میں اکثر رونے لگتی تھی۔۔۔پھر ایک دن اپنی ماں سے بات کرتے ہوئے میں رونے لگی۔۔۔اور انہوں نے مسئلے کو سمجھتے ہوئے ایک ماہر نفسیات سے رابطہ کیا جو ان کی دوست بھی تھیں۔‘لیکن جب ماہر نفسیات نے دیپیکا کو علاج کے لیے دوائی لینے کا مشورہ دیاتو وہ نہیں مانیں۔ انہوں نے ایک اور ڈاکٹر کو دکھایا، ان کے مشورے پر ڈپریشن کے علاج کے لیے دوائی لینا شروع کی اور ان کا کہنا ہے کہ ’اب میں کافی بہتر ہوں۔‘ہم ہر طرح کی بیماریوں کے بارے میں بات کرتے ہیں لیکن اس خطرناک ذہنی بیماری کے بارے میں نہیں۔
جو لوگ ڈپریشن کا شکار ہوں، انہیں زندگی کا کوئی مطلب یا مقصد سمجھ میں نہیں آتا۔۔۔اب میں زندگی کی زیادہ قدر کرتی ہوں۔دیپیکا کا کہنا ہے کہ اپنی نئی فلم ہیپی نیو ائر کی زیادہ تر شوٹنگ انہوں نے اسی ذہنی کیفیت میں پوری کی لیکن اپنی اگلی فلم شروع کرنے سے پہلے ذہنی اور جسمانی صحت یابی کے لیے انہوں نے دو مہینے کی چھٹی لی اور اپنے والدین کے ساتھ وقت گزارا۔ ’لیکن جب میں ممبئی لوٹی تو میں نے سنا کہ ایک دوست نے ڈپریشن کی وجہ سے خود کشی کر لی ہے، مجھے بڑا دھچکا پہنچا۔‘دیپیکا کا کہنا ہے کہ اپنے ذاتی تجربے اور اپنی دوست کی موت کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ انہیں اس بارے میں کھل کر بات کرنی چاہیے
کیونکہ عام طور پر لوگ ذہنی بیماریوں کا ذکر کرنے میں’شرمندگی یا بدنامی‘ محسوس کرتے ہیں۔’ہم ہر طرح کی بیماریوں کے بارے میں بات کرتے ہیں لیکن اس خطرناک ذہنی بیماری کے بارے میں نہیں۔ جو لوگ ڈپریشن کا شکار ہوں، انہیں زندگی کا کوئی مطلب یا مقصد سمجھ میں نہیں آتا۔۔۔اب میں زند گی کی زیادہ قدر کرتی ہوں۔‘دیپیکا کے مطابق انہیں اب دوائیوں کی ضرورت نہیں ہے اور وہ امید کرتی ہیں کہ ڈپریشن کا شکار دوسرے لوگ ان کی مثال سے متاثر ہوکر اپنی بیماری کا اعترف کریں گے اور اس کا علاج کرائیں گے۔دیپیکا کے مطابق اکثر لوگ ان سے پوچھتے ہیں کہ تمارے پاس کس چیز کی کمی ہے؟ بڑھیا گھر، بڑی گاڑی شاندر کریئر سب کچھ تو ہے؟ لیکن وہ کہتی ہیں کہ ڈپریشن کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں کہ آپ کے پاس کیا ہے اور کیا نہیں۔اور وہ اس ذہنی بیماری کے بارے بیداری پیدا کرنے کے لیے ایک مہم شروع کرنے والی ہیں۔‘