نئی دہلی :قومی دارالحکومت دہلی میں ڈیزل ٹیکسیوں پر مکمل پابندی لگانے کے فیصلے کے خلاف مرکزی حکومت نے بھی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے اس سے راحت کی درخواست کی ہے ، جس پر آئندہ پیر پر کو غور ہوگا۔مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل رنجیت سنہا نے چیف جسٹس تیرتھ سنگھ ٹھاکر کی صدارت والی بنچ کے سامنے معاملے کا خاص طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے عدالت عظمی سے درخواست کی کہ وہ دارالحکومت میں ڈیزل ٹیکسی پر پابندی لگانے کے اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرے ۔انہوں نے دلیل دی کہ دارالحکومت میں کئی بی پی او کمپنیوں کا کاروبار انہی ڈیزل ٹیکسیوں پر منحصر ہے . بی پی او کمپنیاں اپنے ملازمین کو لانے اور چھوڑنے کے لئے ڈیزل ٹیکسی کا استعمال کرتی ہیں۔ ان کمپنیوں سے ملک کو سالانہ کروڑوں ڈالر کا مالی فائدہ ہوتا ہے ۔مسٹر کمار نے کہا کہ ڈیزل ٹیکسی پر پابندی لگانے سے تمام بی پی او کمپنیوں کا کاروبار متاثر ہوگا. یہ سب کمپنیوں کو ملک چھوڑ کر جانے پر مجبور کر دے گا. لہذا ڈیزل ٹیکسی پر پابندی لگانے سے ملک کو مالی نقصان پہنچے گا اور ان ہزاروں لوگوں کا معیار زندگی بھی متاثر ہو گاجو اس کام سے منسلک ہیں۔ اس لیے ڈیزل ٹیکسی پر روک لگانا درست نہیں ہے ۔عدالت اس معاملے پر پیر (9 مئی) کو غور کرنے کے لیے تیار ہو گئی۔