لکھنو:ڈینگو کا خطرہ جتنا بتایاجارہاہے اتناہے نہیں ۔ زیادہ تر لوگ اس بیماری کے نام سے اتنا خوفزدہ ہیں کہ غیر ضروری طریقہ سے ڈینگو کا علاج کرارہے ہیں ۔ضرورت نہ ہوتے بھی لوگ بخار ہونے پر پلیٹلیٹس چڑھانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ کبھی کنبہ والوں کے دباو¿ میں کبھی فائدے کے سبب نجی ڈاکٹر بخار کے مریض میں پلیٹلیٹس چڑھادیتے ہیں جوکہ غلط ہے ۔
یہ بات نرسنگ ہوم ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر انوپ اگروال نے کہی ۔ ان کا کہناہےکہ اسی حالت میں خطرناک ہوتاہے جب پلیٹلٹس کاو¿نٹ دس ہزار سے کم ہویا پھر مریض کو دیگر بیماری بھی ہو۔ انہوں نے کہاکہ عام بخار میں بھی پلیٹلیٹس کاو¿نٹ کم ہوجاتاہے۔ ایسے میں گھبراہٹ میں پلیٹلیٹس چڑھانا نقصان دہ ہوسکتاہے ۔انہوں نے بتایاکہ ایسوسی ایشن سے ملحق ۲۲۶ نجی نرسنگ ہوم اور اسپتال سے جٹائے گئے تخمینوں کے مطابق تقریباً بخار کے ۶۰ مریضوںمیںسے محض ۶ میں ڈینگو کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان مریضوں کا علاج کیاجارہاہے ۔
اس موقع پر موجود ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر رما شریواستو نے کہاکہ ڈینگو کا قہر نہیں ہے اور راجدھانی میں اس کا فیصد بھی کم ہے۔ لیکن اس کی غلط تشہیر کے سبب لوگ اس سے خوف زدہ ہیں ۔ انہوں نے اپیل کی ڈرنے کی ضرورت نہیںہے ۔ ڈاکٹر سے صلاح لیں اور غیر ضروری طور سے اپنے ڈاکٹر سے پلیٹلیٹس وغیرہ چڑھانے کا مطالبہ نہ کریں ۔