میرٹھ (ایجنسی) ریاستی کابینی وزیر شیوپال سنگھ یادو نے دوشنبہ کو میرٹھ تحصیل کا اچانک معائنہ کیا۔معائنہ کے دوران عوامی خدمات مرکز بند ملنے پر انہوں نے ناراضگی ظاہر کی۔
نائب تحصیلداروں کے زیادہ تر کمروں میں بند تالوں کو دیکھ کر ان کا غصہ ساتویں آسمان پر پہنچ گیا۔ انہوں نے افسران کی سرزنش کی۔ جب کابینی وزیر افسران سے گفتگو کررہے تھے اسی دوران تحصیل کی بجلی غائب ہوگئی اور جنریٹر سے بجلی کا بندوبست کیاگیا۔ موصولہ خبر کے مطابق ریاستی کابینہ کی سینئر وزیر شیوپال سنگھ یادو بائی پاس سے کنکر کھیڑا ہوتے ہوئے میرٹھ تحصیل معائنہ کے لئے پہنچے۔ان کے پہنچنے پر افسران میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا جو افسر اپنی سیٹ پر موجود نہیں تھے وہ بھی اپنے کمروں کی طرف بھاگنے لگے لیکن غیر حاضر افسران کے خلاف انہوں نے سخت کارروائی کی ہدایت دی۔کابینی وزیر نے میڈیا پر بھی اپنا غصہ کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں آبروریزی کے واقعات کو میڈیا نمایاں طورسے پیش کررہاہے جبکہ دیگر ریاستوں میں وارداتوں اور آبروریزی کے واقعات پر میڈیا توجہ نہیں دے رہاہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ریاست میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت اقدامات کررہی ہے۔
انہوں نے افسران کو اپنی ذہنیت تبدیل کرنے کا بھی مشورہ دیا۔
ساتھیوں نے جب کابینی وزیر سے ریاست کے خستہ حال سڑکوں کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ بی ایس پی حکومت نے اس سمت میں کوئی کام نہیں کیاجبکہ موجودہ حکومت نے گزشتہ ایک سال میں گیارہ ہزار کروڑ روپئے سڑکوں کی تعمیر پر خرچ کئے ہیں۔تحصیل میں جس وقت کابینی وزیر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ اسی دوران تحصیل کی بجلی گم ہوگئی۔فوری طور پر تحصیل کا جنریٹر چلا کر بجلی کی سپلائی کا بندوبست کیاگیا۔
معائنہ کے دوران تحصیل میں سرٹیفکٹ بنوانے کے لئے آئے ہوئے لوگوں نے کابینی وزیر سے براہ راست شکایت کی۔ لوگوں نے شکایت کی کہ تحصیل میں ہر کام کے لئے متعلقہ افسر غیر قانونی رقم کا مطالبہ کرتے ہیں اور بغیر ایجنٹوں کے یہاں کوئی کام نہیں کیاجاتاہے۔ اس سلسلہ میں مسٹر یادو نے افسران کی سرزنش کرتے ہوئے تحصیل میں موجود لوگوں کے سرٹیفکٹ جلد سے جلد بنانے کی ہدایت دی۔