نئی دہلی (بھاشا)کاروں کی فروخت میں مسلسل دو ماہ سے آئی بھاری کمی کے بعد کار کمپنیوں نے مئی ماہ میں کچھ راحت کی سانس لی ہے۔گذشتہ ماہ کاروں کی فروخت میں ۰۸ء۳ فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ یہ تعداد ۱۴۸۵۷۷ تک پہنچ گئی۔
سوسائٹی آف انڈین آٹوموبائل مینوفیکچررس(سیام) کے اعداد شمار کے مطابق گذشتہ سال مئی میں ملک میں ۱۴۴۱۳۲ کاریں فروخت ہوئی تھیں۔ فروری میں کاروں کی فروخت میں ۳۹ء۱ فیصد کا اضافہ ہوا۔ لیکن مارچ میں فروخت ۰۸ء۵ فیصد اوراپریل میں ۱۵ء۱۰ فیصد کی کمی درج کی گئی۔ سیام کے ڈائریک
ٹر جنرل وشنو ماتھر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ لگتاہے بازار میں بہتری آرہی ہے جہاں پچھلے مہینوں میں لوگ صرف پوچھ تاچھ کر چلے جاتے تھے اب وہ خرید کے طرف مائل ہورہے ہیں۔ مرکزمیں ایک مستحکم حکومت بننے اور اکسائز ڈیوٹی میں کمی کے سبب لاگت میں آئی کمی کا مثبت اثر پڑ ررہا ہے۔ انہوںنے کہا حالانکہ یہ کہنا جلد بازی ہوگی کہ بازار میںنرمی کاماحول ختم ہورہاہے ۔
ماتھر نے حکومت سے موٹر گاڑی صنعت کی حوصلہ آفزائی کئے جانے کا مطابہ کیا ہے۔ ان کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کی حکومت ۳۰ جون کے بعد آئندہ بھی موجودہ ایکسائز ڈیوٹی شرح کو ہی برقرار رکھے گی ساتھ ہی ہم جی ایس ٹی پیش ہونے اور صنعتی پروجیکٹ کے لئے ماحولیاتی منظوری دیے جانے کی بھی امید کر رہے ہیں۔ واضح ہو کہ بجٹ میں چھوٹی کاروں، اسکوٹرں، موٹر سائیکلوں اور کاروبار میں استعمال ہونے والی گاڑیوں پر ایکسائز ڈیوٹی ۱۲ فیصد سے گھٹا کر ۸ فیصد کردیا گیا تھا۔ اسی طرح ایس یو وی پر ۳۰ فیصد سے کم کر کے ۲۴ فیصد جبکہ بڑی کاروں یہ ۲۷ فیصد سے گھٹا کر۲۴ کیا گیا تھا۔ مسٹر ماتھر جب پوچھا گیا کہ کیا مانسون میں کمی واقع ہونے سے گاڑیوں کی صنعت میں بھتری متاثر ہوسکتی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ حکومت پہلے ہی ہنگامی منصوبہ کی بات اور اگر ایسا ہوتاہے تو ہمیں اس میدان میں کوئی خاص اثر پڑنے کی امید نہیں ہے۔