نئی دہلی۔ لوک سبھا میں آج زبردست شوروغل اور ہنگامہ آرائی کے درمیان انکم ٹیکس ترمیمی بل کو کسی بحث کے بغیر منظور کرلیا گیا جو نوٹوں کی منسوخی کے بعد بینکوں میں ڈپازٹ کردہ رقومات پر ٹیکس عائد کرنے سے متعلق ہے۔ پارلیمنٹ کے دو ہفتہ طویل سرمائی سیشن گزشتہ 9 دن سے اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے سبب مفلوج ہے جس میں آج پہلی مرتبہ کوئی قانون سازی کی گئی ہے۔ ایوان زیریں میں مسلسل آٹھ روز کی ہنگامہ آرائی کے بعد آج محصول اندازی قوانین (دوسری ترمیمی) بل 2016 کو کسی بحث کے بغیر منظوری کیا گیا۔ تاہم راجیہ سبھا میں زبردست شور و ہنگامہ آرائی کے سبب آج بھی کوئی کام نہیں کیا جاسکا۔ لوک سبھا میں اپوزیشن ارکان شوروغل اور نعرہ بازی میں مصروف ہی تھے کہ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے اس سے حکومت ہند کو غریب کلیان فنڈ چلانے میں مدد ملے گی۔
میں ایوان سے درخواست کرتا ہوں کہ ان ترمیمات کو منظور کیا جائے۔ 500 اور 1000 روپئے کے نوٹوں کی تنسیخ کے بارے میں ارون جیٹلی نے کہا کہ یہ غیرقانونی رقم ہے جس کا 60% بطورِ ٹیکس اور جرمانے ادا کرنا ہوگا۔ اس طرح جملہ رقم 85% ہوگی۔ خاطی ثابت ہونے پر یہ رقم کالا دھن رکھنے والوں سے حاصل کی جائے گی۔ اپوزیشن ارکان نے بِل میں چند ترمیمات کی تجویز پیش کی تھی لیکن اسے مسترد کردیا گیا، کیونکہ اس کے لئے صدرجمہوریہ ہند کی منظوری ضروری ہے جو حاصل نہیں کی گئی ہے۔
بی جے ڈی کے بی مہتاب اور آر ایس پی کے این کے پریم چندر نے جو ترمیمات کی تجویز پیش کی تھی، انہیں قبول کرلیا گیا۔ قبل ازیں بعض اپوزیشن ارکان نے کہا تھا کہ اس بل پر نوٹوں کی تنسیخ سے مباحث سے پہلے بحث کرنے کیلئے پیش نہیں کیا جاسکتا۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ کیونکہ یہ بل عوامی اہمیت کا حامل ہے،