لکھنؤ: شہر میں آج کانگریس کی ریلی کے سبب پورے دن زبردست جام کی صورتحال رہی ۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملیں۔ ٹریفک پولیس چوراہوں پر موجود ضرور تھی لیکن اس کا ہونا نہ ہونا سب برابر تھا۔
کانگریس کی ریاستی سطح کی کارکن ریلی میں جمعرات کو پوری ریاست سے آئے کارکنان نے حصہ لیا۔ ریلی میںہزاروں لوگ دیگر اضلاع سے بسوں اور ٹرینوں کے ذریعہ آئے۔
گومتی کنارے واقع لکشمن میلہ میدان میں ہزاروںکی تعداد میں کارکن جمع ہوئے اور جب جلسہ کا اختتام ہوا تو کارکنوں کا ہجوم اسمبلی کی طرف نکل پڑا۔ جس وقت وہ لوگ حضرت گنج کی طرف بڑھے تو راہگیروں کا سڑک پر چلنا دشوار ہو گیا۔ اسی وقت قیصر باغ اور حضرت گنج میں اسکولوں کی چھٹی بھی ہو گئی۔ اسکول سے گھر تک بچوں کا پہنچنا لوہے کے چنے چبانا ثابت ہوا۔ وہیں ٹریفک پولیس نے ساری کوششیں کر ڈالیں لیکن کوئی کامیابی نہیں ملی۔ مظاہرہ کے سبب حضرت گنج، لال باغ، قیصر باغ، ناکہ، چارباغ، حسین گنج، مہا نگر، نشاط گنج کے علاوہ دیگر راستوں پر زبردست جام رہا۔ کئی لوگوںکی بسیں چھوٹ گئیں تو کسی کی ٹرین اورایمبولینس میں موجود مریض کو بھی گھنٹوں جام میں پھنسے رہنا پڑا۔ کانگریسی کارکنوںنے سی ڈی آر آئی، کلارک اودھ، نیشنل کالج، سپرو مارگ، ہنومان سیتو تراہا سمیت آس پاس کی دیگر سڑکوں پر چار پہیہ گاڑیوں اور بسیں کھڑی کر کے راستے کو تنگ کر دیا تھا۔ جسکی وجہ سے کوئی بڑی گاڑی وہاں سے نہیں نکل سکی۔ ہجوم پر قابو پانے کیلئے سڑ ک پر اترے ایس پی ٹریفک خاموش تماشائی بن کر جام کا نظارہ دیکھتے رہے۔ ان سے بھی صورتحال قابو میں نہ ہو سکی۔